Maktaba Wahhabi

11 - 103
لگایا ہوتا تھا ۔ 8۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں :’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کھلکھلاکر ہنستے ہوئے نہیں دیکھا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لھوات (حلق کا پچھلا آخری حصہ دیکھ لیتی)آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہنسنا مسکرانا ہی ہوتا تھا۔ 9۔سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں :’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک چاندنی رات میں دیکھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اور چاند کی طرف دیکھنے لگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سرخ جوڑا پہنے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت میری نظر میں چاند سے بھی زیادہ خوبصورت تھے۔(اس حدیث کو امام ترمذی نے ذکر کرکے فرمایا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے اور اسے امام حاکم اور امام ذھبی نے صحیح کہاہے)۔ 10۔کسی شاعر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت میں کیا ہی خوب کہا ہے: وأبیض یستسقی الغمام بوجھہ ثمال الیتامی عصمۃ للأرامل وہ ایسا سفید رو ہے کہ بادل اس کے چہرے سے پانی حاصل کرتا ہے (یعنی جب وہ اپنے سفید چہرے کو اٹھا کر بارش کی دعا کرتا ہے تو بادل پانی سے بھر پور ہوکر برستے ہیں۔وہ یتیموں کا فریاد رس اور بیوگان کا محافظ ہے۔(انہیں ظلم سے بچاتا ہے)یہ شعر ابو طالب کے کلام میں سے ہے اسے ابن عمر رضی اللہ عنہ وغیرہ نے اس وقت پڑھا تھا جب لوگ قحط سالی کا شکار ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا کرتے ہوئے فرمایا تھا :’’ اے میرے اللہ !تو ہمیں سیراب کر‘‘۔پھر بارش نازل ہوئی تھی ۔(رواہ بخاری )اس کا مفہوم و معنی یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن کی سفیدی کے ذکر سے تعریف کی گئی ہے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مبارک روشن چہرے اور دعا سے اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوں۔ کہ اللہ تعالیٰ ان پربارش نازل کرے اور یہ حال آپکی زندگی میں ہوتا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کا وسیلہ اختیار کیا تھا کہ وہ ان کیلئے بارش نازل ہونے کی دعا کریں سیدنا عمر رضی اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعا کا وسیلہ نہیں بنایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائے استسقاء کے وقت قبیلۂ کنانہ کے ایک آدمی نے درج ذیل اشعار پڑھے تھے : لک الحمد والحمد ممن شکر
Flag Counter