ان کادوسرا قول یہ بھی ہے :عورت اپنا جلباب اپنے چہرے تک لٹکائے ۔ یہ اقوال پیچھے ذکر ہوچکے ہیں۔ (۳)شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :حقیقتِ امر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دو طرح کی زینتیں ذکرفرمائی ہیں:ایک زینتِ ظاہرہ،دوسری زینتِ غیر ظاہرہ۔ جوزینتِ ظاہرہ ہے اسے شوہرکے علاوہ دوسروں پر اور اپنے محارم پر ظاہر کرنا جائز قرار دیاہے،پردہ کی آیت نازل ہونے سے قبل عورتیں اپنی اوڑھنیاں اوڑھے بغیر باہرنکلاکرتی تھیں اوراجنبی مرد ان کاچہرہ اورہاتھ دیکھ لیا کرتے تھے ،چنانچہ اس وقت عورت کیلئے اپنا چہرہ اورہاتھ کھولنا جائز تھا،نیز اجنبی مردوں کیلئے دیکھ لینا بھی جائز تھا؛کیونکہ اس وقت عورت کیلئے ان کااظہار مباح تھا ۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے اپنے فرمان :[يٰٓاَيُّہَا النَّبِيُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَبَنٰتِكَ وَنِسَاۗءِ الْمُؤْمِنِيْنَ يُدْنِيْنَ عَلَيْہِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِہِنَّ۰ۭ ]کے ذریعے پردہ کاحکم دے دیا تو عورتوں کو، مردوں سے پوری طرح چھپادیا اور ڈھانپ دیا۔ شیخ الاسلام مزید فرماتے ہیں:اب جبکہ عورتوںکو اوڑھنیاں اوڑھے رکھنے کا حکم دے دیا گیا ہے،تاکہ وہ پہچانی نہ جاسکیں ،توپھر چہرہ کاڈھانپنا ضروری قرار پائے گا (کیونکہ چہرہ ہی پہچان کاذریعہ ہے)جس سے یہ حقیقت متعین ہوجاتی ہے کہ چہرہ اور ہاتھ،عورت کی وہ زینت ہے جسے مردوں کے سامنے کھلا نہ رکھنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔اب اجنبی مردسوائے عورت کے ظاہری لباس کے،اورکوئی چیز نہیں دیکھ سکتے، یہی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی تفسیر کا مقتضیٰ ہے،جبکہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر پہلے امر کی مظہر ہے(جوپردے کے حکم کے نزول سے قبل تھا)[1] علامہ ابن رجب رحمہ اللہ فرماتے ہیں:پردے کی آیت نازل ہونے سے قبل، |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |