Maktaba Wahhabi

79 - 222
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اپنے قصۂ افک کے ذکر میں جبکہ صفوان بن معطل، غلبۂ نیند کی وجہ سے لشکر سے پیچھے رہ گیا تھا اورپھر وہ اسی راستے پر چلتا ہوا ام المؤمنین تک پہنچا ،جو سورہی تھیں،اس سے آگے ام المؤمنین فرماتی ہیں: وہ میرے پاس آیا اور مجھے دیکھتے ہی پہچان گیا ؛کیونکہ اس نے نزولِ حجاب سے قبل مجھے دیکھا تھا،اس کے إنا اللّٰه وإنا إلیہ راجعون.پڑھنے کی وجہ سے میں بیدار ہوگئی،اورفوراً اپنی چادر سے اپنا چہرے کو ڈھانپ لیا۔[1] فاطمہ بنت حسین کے قصہ میں بھی (فخمرت وجھھا) کے الفاظ ہیں،یعنی: انہوں نے اپنے چہرے کو ڈھانپ لیا۔[2] بہت سی احادیث میں اس لفظ کا استعمال موجودہے،مثلاً:(جوشخص حج کرتے ہوئے سواری سے گرکر فوت ہوگیا تھا،اس کے بارہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا) لاتخمروا وجھہ. اس کا چہرہ نہ ڈھانپو۔ ایک حدیث میں یہ الفاظ وارد ہیں:(خمروا وجوہ موتاکم )یعنی:اپنی میتوں کے چہروںکوڈھانپاکرو۔ ایک اورحدیث میں ہے:(کان رسول ﷲ صلی االلّٰه علیہ وسلم یخمر وجھہ وھو محرم) یعنی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحالتِ احرام (بوقتِ ضرورت)اپنا چہرہ ڈھانپ لیاکرتے تھے۔[3] قاضی ابوعلی التنوخی کا ایک شعر ہے: نور الخمار ونور خدک تحتہ عجبا لوجھک کیف لم یتلھب
Flag Counter