ہیں؛کیونکہ وہ آیات ایسے احکام وآداب پرمشتمل ہیں،جن کی ضرورت وحاجت امہات المؤمنین کے ساتھ ساتھ عام مسلم خواتین کو بھی ہے،لہذا انہیں محض امہات المؤمنین پر بند کردینا قرینِ مصلحت نہیں ہے۔ پھر ان آیات نے حجاب کی علت کا بھی ذکر کیا ہے،اور وہ ہے عورتوں اور مردوں کے دلوں کی طہارت وپاکیزگی [ذٰلِكُمْ اَطْہَرُ لِقُلُوْبِكُمْ وَقُلُوْبِہِنَّ۰ۭ ] گویا حجاب کے حکم میں یہ علت کارفرماہے کہ ہرقسم کے شک وشبہ سے دل منزہ اور پاکیزہ رہیں،اس پاکیزگی اور طہارت کی جس قدر امہات المؤمنین کوضرورت ہے، اس سے کہیں زیادہ عام مؤمنات کوہے۔ کتب اصول میں معروف قاعدہ مذکور ہے کہ حکم کی علت،اس کے معلول کو عام کردیتی ہے۔[1] (۴)عقبہ بن عامررضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (ایاکم والدخول علی النسائ،فقال رجل من الأنصار یارسول االلّٰه افرأیت الحمو؟قال :الحمو الموت) ترجمہ:تم عورتوںپر داخل ہونے سے بچو،ایک انصاری صحابی نے سوال کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیور کے بارے میں کیاحکم ہے ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دیور تو موت ہے۔[2] شیخ شنقیطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:یہ حدیث مردوں کیلئے،عورتوں پر داخل ہونے کی حرمت پر واضح دلیل ہے ،نیز ان سے کسی چیز کے سوال کرنے کی ممانعت پر بھی دلیل ہے، الایہ کہ یہ سوال پردے کے پیچھے سے ہو۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |