(۵)صح عن عبدااللّٰه بن مسعود ص عن النبی صلی االلّٰه علیہ وسلم أنہ قال :(المرأۃ عورۃ) ترجمہ:عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے بسند صحیح مروی ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عورت تمام کی تمام پردہ ہے۔[1] یہ حدیث عورت کیلئے چہرے اور ہاتھوں کے پردے کے وجوب کے لئے ایک نص کی حیثیت رکھتی ہے؛کیونکہ یہ حدیث عورت کے پورے بدن کو،یعنی سر کی چوٹی سے لیکر پاؤں کے تلووں تک کو پردہ قرار دے رہی ہے،لہذاعمومِ حدیث کے پیشِ نظر اجنبی مردوں کے سامنے،جسم کے کسی حصہ کو کھولنا جائز نہیںہوگا۔ اگرکوئی کہے کہ چہرے اور ہاتھوں کوبھی؟کہاجائے گا:ہاں،اوراگر نہیں مانتے تو اس دلیل کا رد لازم آئے گا، بصورتِ دیگر کوئی ایسی نص پیش کرو جس سے ،چہرے اور ہاتھوں کے استثناء کی دلیل بن جائے،اور ایسی کوئی دلیل نہیں ہے۔ ابوبکر بن عبدالرحمن فرماتے ہیں :عورت کی ہرشیٔ پردہ ہے،حتی کہ اس کے ناخن بھی۔[2] اس سے ثابت ہوا کہ مسئلہ زیرِبحث میں،دوسرا قول ہی صحیح اور راجح ہے،شیخ الاسلام نے بھی اسی قول کوترجیح دی ہے ،اورفرمایا ہے:امام احمد رحمہ اللہ کا بھی یہی مذہب تھاکہ عورت، اپنے ناخنوں سمیت،پوری کی پوری پردہ ہے۔ یہی امام مالک رحمہ اللہ کاقول ہے۔[3] یہ تمام علماء،اہل الحدیث کے بڑے بڑے فقہاء شمارہوتے ہیں،جو پوری طرح |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |