ام سلمہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:ہم حالتِ احرام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتیں،اور جب کسی اجنبی مرد کے گذرنے کی آہٹ محسوس کرتیں توہرعورت اپنی چادر ،اپنے سرپہ ڈال کر ،چہرہ پر لٹکالیتی۔ وعن عائشۃ رضی االلّٰه عنھا قالت :(کنا مع النبی صلی االلّٰه علیہ وسلم ونحن محرمون،فإذا لقینا الراکب أرسلنا ثیابنا من فوق رؤوسنا علی وجوھنا، فإذا جاوزنا رفعناھا [1]۔ ترجمہ:عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ،احرام کی حالت میں ہوتیں، اور جب کسی اجنبی سوار کے گذرنے کی آہٹ محسوس ہوتی توہم اپنا کپڑا سروں کے اوپر سے چہروں پر لٹکالیاکرتیں،اور جب وہ اجنبی گذرجاتا توہم اپنا کپڑا اٹھالیاکرتیں۔ عبدالرحمن بن ابی الحسن سے مروی ہے،فرماتے ہیں :ایک بار ابوحازم ،کچھ عبادت گذاروں کی ایک جماعت کے ساتھ کہیں جارہے تھے،راستے میں ایک نوجوان عورت کودیکھا،جو اپنے دوپٹہ میں ڈھکی چھپی تھی ،لوگ اس کے حسن وجمال سے مبہوت ہوکر ،کن اکھیوں سے اس کی طرف جھاک رہے تھے،ابوحازم نے اس عورت کو نصیحت دیتے ہوئے فرمایا اپنے دوپٹہ کو اپنے گریبان تک لٹکالو؛کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰي جُيُوْبِہِنَّ۰۠ ](النور:۳۱) ترجمہ: اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں …۔ اور اللہ تعالیٰ کے فرمان: [وَلَا يُبْدِيْنَ زِيْنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ اٰبَاۗىِٕہِنَّ اَوْ اٰبَاۗءِ بُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ اَبْنَاۗىِٕہِنَّ اَوْ اَبْنَاۗءِ بُعُوْلَتِہِنَّ اَوْ اِخْوَانِہِنَّ اَوْ بَنِيْٓ اِخْوَانِہِنَّ اَوْ بَنِيْٓ اَخَوٰتِہِنَّ اَوْ نِسَاۗىِٕہِنَّ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُہُنَّ اَوِ التّٰبِعِيْنَ غَيْرِ اُولِي الْاِرْبَۃِ مِنَ الرِّجَالِ اَوِ الطِّفْلِ الَّذِيْنَ لَمْ يَظْہَرُوْا عَلٰي عَوْرٰتِ النِّسَاۗءِ۰۠ ] (النور:۳۱)[2] |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |