Maktaba Wahhabi

173 - 222
جواب: اس حدیث میںکہاں لکھاہوا ہے کہ سبیعہ کا چہرہ کھلاہواتھا،ابوالسنابل کو ان کے بناؤسنگھار کا علم بطریقِ خبر بھی ہوسکتا ہے ،مشاہدہ ضروری نہیں۔ حافظ ابن حجر نے(الاصابۃ)میں ابوالسنابل کو فقیہ لکھا ہے،اس قسم کے لوگ سوال کرکے حقیقتِ حال جان لیتے ہیں،مسند احمد میں اسی حدیث میں یہ الفاظ بھی ہیں: کہ ابوالسنابل میرے رشتہ دار کے پاس آیا،میں نے مہندی لگارکھی تھی اور دیگر سجاوٹ اختیار کررکھی تھی تو اس نے مجھ سے کہا :اے سبیعہ تمہارا کیا ارادہ ہے ؟ الفتح الربانی میں ہے : اس حدیث میں جولفظ (الحمو)وارد ہے،اس سے مراد شوہر کا کوئی بھی قریبی رشتہ دار ہے،مثلاً:باپ،بھائی یاچچاوغیرہ،اور بظاہر یہی لگتا ہے کہ جس رشتہ دار کے پاس ابوالسنابل آیا تھا وہ سبیعہ کے شوہر کے والد تھے۔(واللہ اعلم)[1] اگر آپ اس جواب کو قبول کرنے کے منکر ہیں اورمسنداحمد کی روایت سے استدلال پر مصرہیں ،حالانکہ وہ کسی طرح بھی آپ کے موقف کو ثابت نہیں کررہی ؛کیونکہ اس روایت میں یہ الفاظ وارد ہیں :ابوالسنابل،سبیعہ سے ملا،جبکہ وہ اپنے نفاس سے نکل چکی تھی اور سرمہ لگائے ہوئے تھی،تو اس نے کہا :توقف اور انتظار کرو ۔ تو اس حدیث میں سرمہ کے ذکر سے چہرہ کھلا ہونے کا استدلال درست نہیں، زیادہ سے زیادہ یہ کہاجاسکتا ہے کہ اس کی ایک آنکھ ظاہر تھی،جو کہ جائز ہے، چنانچہ اسی کھلی آنکھ سے ابوالسنابل نے سرمہ دیکھ لیا۔ جہاں تک ابوالسنابل کا یہ کہنا ہے کہ میں یہ کیا دیکھ رہا ہوں؟جس سے چہرہ کھلا ہونے کی دلیل پکڑی گئی ہے،تو یہ رؤیت ،اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے قبیل سے ہوسکتی ہے: [كَلَّا لَوْ تَعْلَمُوْنَ عِلْمَ الْيَقِيْنِ۝۵ۭ لَتَرَوُنَّ الْجَــحِيْمَ۝۶ۙ ]( التکاثر:۵،۶)
Flag Counter