Maktaba Wahhabi

164 - 222
کے سامنے چہرہ کھلارکھنے کا جواز فراہم کرسکے،بلکہ چہرہ کھلا رکھناایک وادی میں ہے اور ان نصوص سے استدلال دوسری وادی میں۔ جولوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ نصوص اس امر کے متقاضی ہیں کہ عورتوں کے جسم کی کوئی نہ کوئی چیز تو مکشوف ہوگی،جسے دیکھنا ممکن ہو (اور اسے دیکھنے سے منع کردیا گیا ہو)اور وہ مکشوف چیز چہرے اورہاتھ کے علاوہ اورکیاہوسکتی ہے؟ یہ زعم باطل ہے،باطل ہے ،باطل ہے۔یہ نصوص نہ اپنے منطوق کے ساتھ، نہ اپنے مفہوم کے ساتھ ان کے دعویٰ کو کسی بھی طرح ثابت نہیں کررہے ہیں ،تعجب کی بات ہے کہ چہرے کی بے پردگی کے اکثر قائلین نے (بزعمِ خویش )ان دلائل سے اشارۃ النص کے طورپر،چہرہ کھلا رکھنے کی اباحت کیسے لے لی،جبکہ اجنبی عورت کے چہرے کودیکھنے کی حرمت تو منطوقاً (کتاب وسنت کی ادلہ سے )ثابت ہے۔انہوں نے اس حرمت کو مطلقاً اباحت اوراجازت میں بدل دیا۔پچھلے صفحات میں بیان ہوچکا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فضل بن عباسرضی اللہ عنہ کو اجنبی عورت کی طرف دیکھنے سے منع فرمایا تھا اور ان کے اس فعل کا انکار کیا تھا، اگر دیکھنا جائزہوتا توآپ فضل بن عباس رضی اللہ عنہ کادیکھنابرقرار رکھتے۔ بہت سی صورتیں اور حالتیں ہیں جن میں مسلمان مردکو اپنی نگاہیں نیچی رکھنا واجب ہوتا ہے،نیز اچانک پڑجانے والی نظر کو پھیرنے کی بھی اتنی شکلیں بن سکتی ہیں جن کاحصر ممکن نہیں۔(یعنی شریعت نے جو مردوں کو نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے ان سے یہ ظاہر کرنا مقصود نہیں ہے کہ عورتوں کے چہرے کھلے ہوتے ہیں،بلکہ اوربھی بہت سے احوال ہیں جن کے تعلق سے نظریں جھکائے رکھنا ضروری ہے،جو آگے ذکر کی جاتی ہیں) بعض اوقات عورت کی کوئی زینت خودبخود ،بلاقصد وارادہ ظاہرہوجاتی ہے (جس کیلئے مردوں کو ہمیشہ نظریں نیچی رکھنے کا حکم دیاگیا)اس کی کچھ مثالیں پیشِ خدمت ہیں:
Flag Counter