Maktaba Wahhabi

147 - 222
واجب قراردیتے ہیں،جولوگ چہرہ کھلارکھنے کے قائل ہیں انہیں اس اثر کے لفظ (متقنعۃ) کے فہم میں غلطی ہوئی ہے،وہ تقنع سے مراد عورت کا سرڈھانپنا لیتے ہیں، چہرہ نہیں۔ یہ ان کے فہم کی غلطی ہے،تقنع کا معنی اس سے زیادہ وسعت رکھتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:(فاختمرن بھا )یعنی :انہوںنے اپنے چہروں کو ڈھانپ لیا،جس کی صورت یہ ہے کہ دوپٹہ اپنے سرپہ ڈال کر اسے دائیں طرف سے اپنے بائیں کندھے پر پھینک دے،اسی کو تقنع کہتے ہیں۔ زمخشری،قولہ تعالیٰ:[مِنْ جَلَابِيْبِہِنَّ۝۰ۭ]میں (مِن) کا معنی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:اس سے مراد یہ ہے کہ عورت اپنی چادرکا کچھ حصہ اپنے چہرے پر ڈال کر تقنع کرلے۔ محمد بن سیرین فرماتے ہیں:میں نے عبیدہ السلمانی سے آیت کریمہ[ يُدْنِيْنَ عَلَيْہِنَّ مِنْ جَلَابِيْبِہِنَّ۝۰ۭ ]کی تفسیر پوچھی ،تو انہوں نے ایک چادر جوان کے پاس تھی سے تقنع کیا،اور وہ اس طرح کہ اس چادر سے اپنا پوراسر ڈھانپ لیا،حتی کہ وہ چادر چہرے کی پلکوں تک پہنچ گئی،اورپھر پوراچہرہ بھی ڈھانپ لیا،اور اپنی بائیں آنکھ کو کھلا رکھا،یہ تفسیر پچھلے صفحات میں گذر چکی ہے۔ لسان العرب میںایک ضرب المثل مذکور ہے(القی عن وجھہ قناع الحیائ) یعنی: اس نے اپنے چہرے سے حیاء کا لبادہ اتاردیا۔(اس مثال میں قناع کو چہرے کے پردے کے طورپر ذکرکیاگیاہے،جس سے ثابت ہوا کہ تقنع کا اصل معنی چہرہ ڈھانپنا ہے) اصفہانی کہاکرتے تھے:وضاح الیمن،مقنع الکندی اورابوزبیدالطائی عرب کے میلوں میں،نظرِ بد کے خوف سے اپنے چہرے ڈھانپ کر آیا کرتے تھے(یہاں چہرے ڈھانپنے کیلئے انہوں نے( مقنعین)کالفظ استعمال کیا ہے۔
Flag Counter