Maktaba Wahhabi

102 - 222
ہے)کہ ان کے بدلے اور عورتوں سے(نکاح کرے)اگرچہ ان کی صورت اچھی بھی لگتی ہو۔ جواب:یہ آیت کریمہ ایک مستقل مسئلہ کی تشریع کے تعلق سے نازل ہوئی ہے، لہذا اس سے مسئلہ زیرِ بحث کیلئے استدلال کی کوئی صورت نہیں بنتی۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوجن بعض عورتوں کاحسن بھایاوہ کچھ لونڈیاں تھیں،جن کا ذکر درج ذیل ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بنی المصطلق کی لونڈیوں میں سے جویریہ اچھی لگی،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے شادی کرلی ۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صفیہ (جوایک سردار کی بیٹی تھی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لونڈی بن چکی تھی)کا حسن بھایا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آزادکرکے اس سے شادی کرلی ،اور اس کی آزادی کواس کا مہر بنادیا۔ بنوقریظہ کی لونڈیوں میں سے،ریحانہ کاحسن بھایا،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے آزاد کرکے اس سے شادی کرلی (یہی قول امام واقدی رحمہ اللہ نے پسند کیا ہے) بنوعنبرکی لونڈیوں میں سے ایک عورت کا حسن بھایا توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی منکوحہ بناناچاہا،مگر اس نے (کسی انجانے پن کی بناء پر )آپ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرلی (توآپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے طلاق دے دی)۔ پھر معلوم ہونا چاہئے کہ کسی عورت کے ذاتی اور معنوی محاسن کااظہار صرف اس کے چہرے سے نہیں ہوتا،بلکہ اس کی آواز بھی کانوں میں پڑ کر ،اس کے ظاہری وباطنی حسن کا مظہرہوسکتی ہے،بقول شاعر: والأذن تعشق قبل العین أحیانا یعنی:کبھی کبھی آنکھ سے پہلے کان ،مبتلائے عشق ہونے کا سبب بن جاتے ہیں۔
Flag Counter