Maktaba Wahhabi

93 - 702
جواب : صحیح مسلم کے کتاب الایمان میں و سنن ابی دا ود کے کتاب السنہ میں جو حدیث بروایت حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مروی ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے والد ماجد کی وفات ایمان پر نہیں ہوئی ہے اور یہی قول صحیح ہے۔ اور بعض روایات ضعیفہ غیر صحیحہ سے معلو م ہوتا ہے کہ وفات ایمان پر ہوئی ہے، مگر چونکہ یہ روایت بہت ہی کمزور و ضعیف ہے، اس لیے قابل حجت اور سند کے نہیں ہے۔ بلکہ صحیح و معتبر وہی روایت ہے جو کہ صحیح مسلم و سنن ابی داود میں ہے۔ لیکن ایسے مسائل میں بحث کرناعبث وبیکار ہے۔ اس میں سکوت اولیٰ و ا فضل ہے۔ واللّٰه أعلم بالصواب۔[1] عبارت صحیح مسلم و سنن أبی دا ود کی ذیل میں مرقوم ہے، مع عبارت شرح صحیح مسلم للنووی رحمہ اللہ کے: ’’حدثنا موسی بن إسماعیل نا حماد عن ثابت عن أنس أن رجلا قال: یا رسول اللّٰہ! أین أبي؟ قال: أبوک في النار، فلما قفیٰ قال: إن أبي وأباک في النار‘‘[2] (رواہ أبو داود) [ہمیں موسیٰ بن اسماعیل نے حدیث بیان کی، انھیں حماد نے ثابت کے واسطے سے اورانھوں نے انس رضی اللہ عنہ کے واسطے سے کہا کہ ایک شخص نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے باپ کا کیا انجام ہوگا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمھارا باپ جہنم میں ہے۔ پھر جب وہ پلٹا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا اور تمھارا باپ جہنم میں ہیں ۔‘‘ اس کی روایت ابو داود نے کی ہے] ’’حدثنا أبو بکر بن أبي شیبۃ قال: نا عفان، قال: نا حماد بن سلمۃ عن ثابت عن أنس أن رجلا قال: یا رسول اللّٰہ! أین أبي؟ قال: في النار، قال فلما قفی دعاہ فقال: ان أبي وأباک في النار‘‘[3] (رواہ مسلم)
Flag Counter