Maktaba Wahhabi

470 - 702
کی ہے اور اس کو حسن کہا ہے۔ نسائی نے بھی اسے روایت کیا ہے۔ صحیح ابن حبان کے الفاظ ہیں کہ جب کوئی شخص مجلس میں آئے تو سلام کرے، جہاں جگہ ملے وہاں بیٹھ جائے اور اگر کھڑا ہو تو سلام کرے، کیونکہ پہلی سلام دوسری سے زیادہ حق دار نہیں ہے] ’’وعن ابن مسعود عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم قال: من تمام التحیۃ الأخذ بالید‘‘[1] رواہ الترمذي [ابن مسعو د رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکمل سلام و تحیہ ہاتھ کا پکڑنا ہے۔ اس کی روایت ترمذی نے کی ہے] اور معانقہ کرنا حضر میں ثابت نہیں ،بلکہ منع ہے، ہاں جو سفر سے آئے، اس سے معانقہ کرنا مستحب ہے اور احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ ’’عن أنس قال قال رجل: یا رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم الرجل منا یلقی أخاہ أو صدیقہ أینحني لہ؟ قال: لا، قال: أفیلتزمہ و یقبلہ؟ قال: لا، قال: فیأخذ بیدہ و یصافحہ؟ قال: نعم‘‘ رواہ الترمذي وابن ماجہ، قال الترمذي: ’’ھذا حدیث حسن‘‘[2] [انس رضی اللہ عنہ کے واسطے سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول : ہم میں سے کوئی اپنے بھائی یا دوست سے ملتا ہے تو کیا وہ اس سے جھک کر ملے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ۔ اس نے پوچھا : کیا وہ اس کو چمٹالے اور اس کا بوسہ لے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ۔ پھر اس نے پوچھا کہ اس کا ہاتھ پکڑے اور مصافحہ کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ۔ اس کی روایت ترمذی اور ابن ماجہ نے کی ہے۔ ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے] ’’وعن عائشۃ قالت: قدم زید بن حارثۃ المدینۃ، و رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم في بیتي، فأتاہ فقرع الباب، فقام إلیہ رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم عریانا یجر ثوبہ، و اللّٰه ما رأیتہ لا قبلہ و لا بعدہ عریانا فاعتنقہ و قبلہ‘‘[3] رواہ الترمذي۔ [عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطے سے روایت ہے کہ انھوں نے کہا: زید بن حارثہ مدینے آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تھے، وہ میرے گھر آئے اور دستک دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter