Maktaba Wahhabi

282 - 702
نقصان پہنچانا بیچ وصیت کے کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ پھر پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت: یہ حدیں اللہ کی ہیں ۔ روایت کیا اس کو نسائی نے] جواب2 : جو مسلمانان کہ اللہ کے فرماں بردار ہیں اور حقوق اللہ اور حقوق العباد کی محافظت کرتے ہیں اور میراث کو موافق شرع محمدی کے تقسیم کرتے ہیں ، ان لوگوں کو لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نافرمان بندوں جو اس کے حکم پر عمل نہیں کرتے ہیں ، ان کو فہمائش و نصیحت کریں اور نہ مانیں تو ان سے کنارہ کشی اختیار کریں ۔ قال اللہ تعالی: { لاَ تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْٓا اٰبَآئَ ھُمْ اَوْ اَبْنَآئَ ھُمْ اَوْ اِِخْوَانَھُمْ اَوْ عَشِیْرَتَھُمْ} [المجادلۃ: ۲۲] [اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے، گو وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ (قبیلے) کے (عزیز) ہی کیوں نہ ہوں ] جواب 3 : اس میں شک نہیں کہ حقیقی بہن سے بیاہ کرنا بھی حرام اور بہنوں اور بیٹیوں کو ترکہ سے محروم کرنا بھی حرام ہے اور ایک ہی سورۃ میں دونوں باتیں مذکور ہیں ۔ پس اس آیت کریمہ سے عبرت پکڑنا چاہیے، ان لوگوں کو جو بہنوں اور بیٹیوں کو ترکہ سے محروم کرتے ہیں ۔ جواب4 : مضاربت (کسی تجارت میں دو شخص اس طرح پر شریک ہوں کہ ایک آدمی کا مال ہو، دوسرے کی صرف محنت ہو۔ اور اس محنت کے عوض میں صرف نفع میں ربع یا ثلث یا نصف یا جو طے ہو جائے، اس کا شریک ہو اور رأس المال و بقیہ منفعت صاحب مال کا ہوگا) اور استجارہ (یعنی کسی شخص کو اپنی تجارت یا کسی اور کام پر یومیہ یا ماہ بہ ماہ جس طرح پر طے ہوجائے اس طرح پر نوکر رکھنا) شرعاً جائز ہے ۔ پس صورت مسئولہ میں زید کا اپنے بیٹے کے لیے موافق اس کی کارگزاری کے حصہ مقرر کردینا عام ازیں کہ علی سبیل المضاربت ہو یا علی سبیل الاستجارہ ہو، شرعاً لا خلاف جائز ہے۔ جواب5:اس کی تفصیل جواب سوال اول میں گزر چکی ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ جو شخص اپنے مال کو اس کے مستحقین پر مطابق شریعت کے تقسیم نہ کرے، تاکہ اس کے بعد مطابق رسم کفار کے ترکہ تقسیم
Flag Counter