Maktaba Wahhabi

162 - 702
کفار کی نماز جنازہ اور ان کی قبر پر وقوف کی حرمت ہے] اور صحیح بخاری و صحیح مسلم میں حضرت عبد اللہ بن عمر سے مروی ہے کہ جب اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حجر یعنی دیارِ ثمود کے پاس پہنچے، جہاں پر قوم ثمود گڑی ہوئی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو فرمایا: تم لوگ قوم ثمود کی قبروں کے پاس مت جائو اور خود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پر سے بہت تیز گزر گئے۔ أخرج البخاري ومسلم عن ابن عمر رضی اللّٰه عنہما أن رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم قال لأصحابہ، یعني لما وصلوا الحجر دیار ثمود: ’’لا تدخلو علی ھؤلاء المعذبین إلا أن تکونوا باکین فإن لم تکونوا باکین فلا تدخلوا علیھم، لا یصیبکم ما أصابھم‘‘[1] وفي روایۃ: ’’قال: لما مرّ النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم بالحجر قال: لا تدخلوا مساکن الذین ظلموا أنفسھم، لا یصیبکم ما أصابھم إلا أن تکونوا باکین، ثم قنع رأسہ وأسرع السیر حتی أجاز الوادي‘‘[2] انتھی [بخاری اور مسلم نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کے واسطے سے تخریج کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا، یعنی جب وہ لوگ حجر دیارِ ثمود کے پاس پہنچے کہ ان عذاب یافتہ میں روتے ہوئے ہی داخل ہوں اور اگر تم رو نہیں رہے ہو تو مت داخل ہو، کہ مبادا تمھیں بھی وہی کچھ پہنچ جائے جن سے وہ دو چار ہوئے۔ ایک روایت میں ہے کہ کہا : جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم حجر کے پاس سے گزرے تو فرمایا کہ ان بستیوں میں داخل مت ہو، جنھوں نے اپنے اوپر ظلم کیا، کہیں ایسا نہ ہو کہ تمھیں بھی وہی چیزیں لاحق ہو جائیں جو ان کو لاحق ہوئیں ۔ البتہ ہاں روتے ہوئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر ڈھانپ لیا اور رفتار تیز کر دی، یہاں تک کہ وادی سے گزر گئے۔ ختم شد] اور حافظ عبدالعظیم منذری نے کتاب ’’الترغیب و الترہیب‘‘ میں باب باندھا ہے کہ ظالمین یعنی مشرکین و کفار کی قبور کے پاس سے گزر جانے میں خوف کرنا چاہئے اور تیز چلنا چاہیے اور
Flag Counter