Maktaba Wahhabi

159 - 702
شیخ عبد الحق نے ’’مدارج النبوۃ‘‘ میں لکھا ہے: ’’وعادت نمود کہ برائے میت جمع شوند و قرآن خوانند وختمات خوانند ، نہ بر سر گور نہ غیر آن، وایں مجموع بدعت است۔ نعم برائے تعزیت اہل میت جمع و تسلیہ و صبر فرمودن ایشاں را سنت و مستحب است ۔ ما ایں اجتماع مخصوص روز سوم و ارتکاب تکلفات دیگر و صرف اموال بے وصیت از یتامے ٰ بدعت است و حرام۔ انتہے [ یہ عادت نہیں تھی کہ میت پر جمع ہوجائے یا قبر پر قرآن خوانی یاختم قرآن کریں ۔ یہ سب کے سب بدعت ہیں ۔ ہاں میت کے گھر والوں کی تعزیت داری کے لیے یا تسلی دینے کے لیے یا صبر کی تلقین کے لیے جمع ہونا سنت اور مستحب ہے۔ بہرکیف تیسرے دن میں مجلس خاص لگانا اور دوسرے بے جا تکلفات کرنا اور یتیم کے غیر وصیت شدہ مال کو ان ایام میں خرچ کرنا بدعت اور حرام ہے ۔ختم شد] اور فقیہ محمد بن محمد کردری نے ’’فتاویٰ بزازیہ‘‘ میں لکھا ہے: ’’یکرہ اتخاذ الطعام في الیوم الأول، والثالث، وبعد الأسبوع، و نقل الطعام إلی القبر في المواسم، واتخاذ الدعوۃ بقراء ۃ القرآن، وجمع الصلحاء والفقراء للختم أولقراء ۃ سورۃ الأنعام والإخلاص‘‘ انتھی [ پہلے دن ، تیسرے دن اور ایک ہفتے کے بعد کھانا لینا مکروہ ہے اور (مخصوص) موسم میں کھانا قبر کے پاس لے جانا اور (ایصالِ ثواب کے لیے) قراء تِ قرآن کی دعوت کرنا اور صلحا و فقرا کو ختمِ قرآن کے لیے یا سورۃ الانعام اور سورۃ الاخلاص کی تلاوت کے لیے جمع کرنا مکروہ ہے] اور ’’فتاویٰ جامع الروایات‘‘ میں ہے: ’’في شرح المنھاج للنووي: الاجتماع علی المقبرۃ في الیوم الثالث وتقسیم الورد والعود وإطعام الطعام في الأیام المخصوصۃ کالثالث والخامس والتاسع والعاشر والعشرین والأربعین والشھر السادس
Flag Counter