Maktaba Wahhabi

135 - 702
فینھی عن ذلک، ویزجر فاعلہ لما أتی بہ خلاف السنۃ‘‘[1] انتھی [ اور مصافحہ کا عمل شرع میں صرف مسلمان کے اپنے بھائی سے ملاقات کے وقت ہے نہ کہ نمازوں کے بعد۔ یہ سب کام بدعت ہیں ، جو کام شارع نے جہاں رکھا ہے، ہم بھی اسی کے مطابق عمل کریں گے۔ اس کام سے اسے روک دینا چاہیے اور ایسا کرنے والے کو منع کیا جائے گا، کیونکہ اس نے خلافِ سنت کام کیا۔ ختم شد] اور شیخ احمد بن علی رومی ’’مجالس الأبرار‘‘ میں فرماتے ہیں : ’’أما المصافحۃ في غیر حال الملاقاۃ مثل کونھا عقیب صلاۃ الجمعۃ والعیدین کما ھو العادۃ في زماننا فالحدیث سکت عنہ فیبقی بلا دلیل، وقد تقرر في موضعہ أن ما لا دلیل علیہ فھو مردود، ولا یجوز التقلید فیہ‘‘[2] انتھی [رہا مصافحہ کا معاملہ ملاقات کے وقت کے علاوہ، جیسے جمعہ اورعیدین کی نمازوں کے بعد، جو آج کل ہمارے زمانے میں رائج ہوگیا ہے ،تو اس سلسلے میں حدیث خاموش ہے۔ لہٰذا یہ معاملہ بغیر کسی دلیل کے ہو گیا۔ ایسے موقع پر یہ بات گزر چکی ہے کہ جس معاملے کی کوئی دلیل نہ ہو تو وہ مردود ہے اور اس سلسلے میں تقلید جائز نہیں ہے۔ ختم شد] اور شیخ عبدالحق نے شرح مشکوٰۃ میں لکھا ہے: ’’آنکہ بعضے مردم مصافحہ میکنند بعد از نماز یا بعد از نماز جمعہ چیزے نیست و بدعت است از جہت تخصیص وقت۔‘‘[3] انتہی [جو لوگ نماز کے بعد یا نماز جمعہ کے بعد مصافحہ کرتے ہیں ، یہ دین میں نہیں ہے، بلکہ ایسا وقت کی تخصیص کے ساتھ کرنا بدعت ہے] اسی طرح ملا علی قاری نے شرح مشکوٰۃ میں اور ابن عابدین نے ’’رد المحتار‘‘ میں لکھاہے۔[4]
Flag Counter