Maktaba Wahhabi

118 - 702
بیان ہوتی ہے۔ چناں چہ امام ابو داود وغیرہ سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی ایک نماز پڑھے تو سترے کے قریب ہو جائے، کہیں شیطان اس پر اس کی نماز کو قطع نہ کر دے] اور یہ حکم ہے کہ اگر کوئی نمازی اور اس کے سترہ کے درمیان سے گزرے تو نمازی اس کو جس طرح ہو سکے، روکے: عن أبي سعید قال: سمعت النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم یقول: (( إذا صلی أحدکم إلی شيء یسترہ من الناس فأراد أحد أن یجتاز بین یدیہ فلیدفعہ، فإن أبیٰ فلیقاتلہ فإنما ھو شیطان )) (بخاري، باب یرد المصلي من مر بین یدیہ) [1] [ابو سعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی ایسی چیز کی طرف رخ کر کے نماز پڑھے جو اسے لوگوں سے چھپا رہی ہو (یعنی کسی چیز کو سترہ بنا کر نماز پڑھے) اور پھر بھی کوئی شخص اس کے آگے سے گزرنا چاہے تو وہ اسے روکے، لیکن اگر وہ باز نہ آئے تو پھر وہ اس سے لڑے، کیوں کہ وہ شیطان ہے] ان روایات سے ثابت ہے کہ نمازی کی نماز کی جگہ کی حد اس کے کھڑے ہونے کی جگہ سے سجدہ گاہ تک ہے، اس درمیان سے گزرنا منع ہے اور اس کے آگے سے درست ہے، اور اسی مدعا کی موید صحیحین کی یہ روایت بھی ہے: ’’عن ابن عباس قال: أقبلت راکبا علی أتان، وأنا یومئذ قد ناھزت الاحتلام، و رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم یصلي بالناس بمنیً إلی غیر جدار فمررت بین یدي بعض الصف فنزلت، وأرسلت الأتان ترتع، ودخلت في الصف فلم ینکر ذلک علَيَّ أحد‘‘ (متفق علیہ) [2] [ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں ، میں ایک دن گدھی پر سوار ہو کر آیا، میں ان دنوں قریب البلوغ تھا، جب کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت کسی دیوار کی اوٹ لیے بغیر مِنٰی میں نماز پڑھا رہے تھے، پس میں ایک صف کے آگے سے گزرا، پھر میں گدھی سے اترا اور اسے
Flag Counter