Maktaba Wahhabi

390 - 440
وَمِنَ السُّنَّۃِ ہِجْرَانِ أَہْلِ الْبِدْعَۃِ ۔ (۱) ترجمہ…: اور اہل بدعت سے ترک تعلق بھی سنت ہے۔ تشریح…: (۱) مصنف رحمہ اللہ کی یہاں سنت سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے خواہ وہ اقوال و افعال کی صورت میں ہو یا تقریر (سکوت) کی صورت میں۔ یہاں سنت سے مراد مستحب نہیں ہے۔ کیونکہ اہل بدعت سے بائیکاٹ واجب ہے محض مستحب نہیں۔ سنت کا لفظ کبھی مطلق بول کر اس سے طریقہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم مراد لیا جاتا ہے اور کبھی اس سے مراد مستحب ہوتا ہے۔ لیکن اکثر طور پر پہلا معنی ہی مراد ہوتا ہے۔ چنانچہ جب کہا جائے ’’من السنۃ کذا‘‘ تو اس سے مراد طریقہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہوتا ہے۔ ’’ہجر أہل البدعۃ‘‘ ہجر کا معنی ہے: ترک کرنا اور چھوڑنا۔ اپنے دین کی حفاظت کے لیے دارالکفر سے دارالاسلام کی طرف ہجرت کرنا بھی اسی سے ماخوذ ہے۔ اس کو ہجرت اسی لیے کہا جاتا ہے کہ اس میں بھی وطن کو دین میں فتنے کے ڈر سے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَالرُّجْزَ فَاہْجُرْ﴾ (المدثر:۵) ’’اورپلیدگی کو پس چھوڑ دے۔‘‘ ’’الرجز‘‘ سے مراد بت ہیں اور ’’واھجر‘‘ کا معنی ہے ’’تو چھوڑ دے۔‘‘ یعنی آپ بتوں کی عبادت اور بتوں کے پجاریوں کو چھوڑ دیں۔ اور ارشاد رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((وَالْمُہَاجِرُ مَنْ ہَجَرَ مَا نَہَی اللّٰہُ عَنْہُ۔)) ’’مہاجر وہ ہے جو اللہ کے منع کردہ کاموں کو چھوڑ دے۔‘‘[1] چنانچہ ہجرت کا معنی اہل بدعت کی دوستی، ہم نشینی، ملاقات اور ان سے علم کے حصول کو ترک کردینا ہے۔ البتہ نصیحت اور بیان (حق) کے لیے ان سے تعلق رکھنا جائز ہے۔ لیکن ان
Flag Counter