Maktaba Wahhabi

391 - 440
سے محبت و انس کا تعلق جائز نہیں۔ کیونکہ اس میں ان کی بدعات کی پسندیدگی ظاہر ہوتی ہے اور ان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور ان کو اپنے کاموں میں مزید تقویت ملتی ہے۔ ان سے قطع تعلقی اس وقت تک واجب ہے جب تک لوگ ان کے شر کو پہچان کر ان سے دور نہیں ہوجاتے۔ کیونکہ عموماً بدعتی لوگ نصیحت کو قبول نہیں کرتے اور نہ ہی وہ اللہ کے حضور توبہ کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ خود کو حق پر سمجھتے ہیں۔ شیطان ان کے سامنے بدعت کو خوبصورت کرکے پیش کرتا ہے۔ اسی لیے حدیث میں ہے کہ شیطان کو بدعت معصیت الٰہی سے بھی زیادہ پسند ہے۔ کیونکہ بدعتی اپنی بدعت سے توبہ نہیں کرتا۔ جبکہ گنہگار کو علم ہوتا ہے کہ وہ حرام کام کا ارتکاب کر رہا ہے۔ چنانچہ وہ بدعتی کے برعکس شرمندہ ہوکر اپنے آپ کو ملامت کرتا ہے اور اللہ کے حضور توبہ کرلیتا ہے۔ جبکہ بدعتی خود کو حق پر سمجھتا ہے اور اپنے کام کو جائز سمجھتا ہے۔ لہٰذا وہ اپنی بدعت سے باز نہیں آتا۔ بدعت کی تعریف یہ ہے: ’’اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لیے دین میں کوئی ایسی چیز ایجاد کرنا جو اس میں نہ ہو۔‘‘ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((مَنْ أَحْدَثَ فِيْ أَمْرِنَا ہٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ، فَہُوَ رَدٌّ۔)) ’’جس نے ہمارے اس دین میں ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں نہیں ہے تو وہ عمل مردود ہے۔‘‘[1] دوسرا ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَہُوَ رَدٌّ)) ترجمہ…: ’’جس نے کوئی عمل کیا جس کا ہم نے حکم نہیں دیا تو اس کا وہ عمل مردود ہے۔‘‘ [2] اور آپؐ نے یوں بھی فرمایا ہے: ((عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْنَ مِنْ
Flag Counter