Maktaba Wahhabi

255 - 440
فصل ششم: ایمان کیا ہے؟ وَالْإِیْمَانُ قَوْلٌ بِاللِّسَانِ وَعَمٌَ بِالْأَرْکَانِ وَعَقْدٌ بِالْجِنَانِ، یَزِیْدُ بِالطَّاعَۃِ وَیَنْقُصُ بِالْعِصْیَانِ۔ (۱) ترجمہ…: ایمان زبان سے اقرار، اعضاء سے عمل اور دل کے عقیدے کا نام ہے۔ یہ اطاعت سے بڑھتا اور نافرمانی سے کم ہوتا ہے۔ تشریح…: (۱) قضاء و قدر کی بحث سے فارغ ہوکر مصنف رحمہ اللہ ایمان کی تعریف کی طرف متوجہ ہوئے ہیں۔ ایمان کی لغوی تعریف: ’’ایک امانت دار خبر دینے والے کی کسی غیبی معاملے سے متعلق خبر کی تصدیق کرنا۔‘‘ اس تصدیق کو ایمان اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ ہم خبر دینے والے کو امین مانتے ہیں۔ ایک ایسی بات کی خبر پر جو ہم نے نہیں دیکھی ہوتی۔ یعنی ہم کسی شخص کی ثقاہت کی وجہ سے اس کی خبر پر اعتماد کرتے ہیں۔ مثلاً آپ کو کوئی بتائے کہ فلاں علاقے میں فلاں فلاں واقعہ پیش آیا ہے۔ آپ وہاں جائے بغیر اور اس واقعہ کو دیکھے بغیر اس کی بات کی تصدیق کردیں تو اس کو لغت میں ایمان کہتے ہیں۔ اصطلاحی تعریف: شریعت کی اصطلاح میں ایمان ایک شرعی حقیقت کا نام ہے۔ اہل اصول کے ہاں حقیقت کی تین قسمیں ہیں۔ ۱… حقیقت شرعی
Flag Counter