Maktaba Wahhabi

200 - 440
کردیے جاتے تو یہ امت کے لیے باعث مشقت ہوتا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے شریعت مطہرہ کو تھوڑا تھوڑا کرکے نازل فرمایا ہے۔ ***** وَقَالَ اللّٰہُ تَعَالَی ﴿کٓہٰیٰعٓصٓ﴾ (مریم:۱) وَقَالَ تَعَالَی ﴿حٰمٓ ، عٓسٓقٓ، ﴾ (الشوری:۱،۲) وَافْتَتَحَ تِسْعًا وَّعِشْرِیْنَ سُوْرَۃً بِالْحُرُوْفِ الْمُقَطَّعَۃِ۔ (۱) ترجمہ…: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: (کھیعص)، (حم عسق) اور اللہ تعالیٰ نے ۲۹ سورتوں کا آغاز حروف مقطعات سے فرمایا ہے۔ تشریح…: (۱) قرآن کریم میں بعض سورتوں کے شروع میں حروف مقطعات آئے ہیں۔ مثلاً الٓم، الٓر، الٓمص، طہ، یٰسٓ، صٓ، قٓ، نٓ، حمٓ، عٓسٓقٓ۔ ایسی سورتوں کا آغاز کبھی تو ایک حرف سے ہوتا ہے، کبھی دو سے، کبھی تین سے اور کبھی اس سے زیادہ حروف کے ساتھ۔ بلاشبہ یہ حروف قرآن کریم کا حصہ ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کلام انہی حروف، کلمات اور آیات سے مل کر بنا ہے۔ کیونکہ یہ عربی زبان میں ہے اور عربی زبان انہی حروف سے مل کر بنتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود بڑے بڑے قادر الکلام اور فصیح اللسان اس جیسا کلام بنانے سے عاجز آگئے۔ حالانکہ وہ فصاحت و بلاغت اور بیان کو جاننے والے ہیں اور ان الفاظ کو اپنی گفتگو میں استعمال کرتے ہیں۔ اگرچہ وہ بڑی لمبی لمبی تقریریں کرنے والے خطباء تھے لیکن پھر بھی اس قرآن جیسی ایک سورت بھی نہ بناسکے۔ ان کا قرآن کی ایک چھوٹی سی سورت جیسا کلام بنانے سے بھی عاجز آجانا، اس بات کی دلیل ہے کہ یہ انسانوں، فرشتوں اور مخلوق کا کلام نہیں بلکہ اللہ خالق کا کلام ہے۔ حروف مقطعات کے بارے میں علماء کے اقوال: حروف مقطعات کے بارے میں علماء کے درج ذیل اقوال ہیں: (۱)… بعض کہتے ہیں: صرف اللہ تعالیٰ ہی ان کی مراد کو جانتا ہے۔ چنانچہ یہ ان کے
Flag Counter