Maktaba Wahhabi

392 - 440
بَعْدِيْ، تَمَسَّکُوْا بِہَا، وَعَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ، وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ، فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ، وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ۔)) ترجمہ…: ’’تم پر میری اور میرے بعد خلفائے راشدین کی سنت کو پکڑنا واجب ہے، اسے داڑھوں سے مضبوطی سے تھام لو۔ اور (دین میں) نئے کام ایجاد کرنے سے بچو۔ کیونکہ ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ [1] اللہ تعالیٰ پسند نہیں فرماتے کہ ان کے مشروع کردہ اعمال کے علاوہ کسی عمل کے ساتھ اس کا قرب حاصل کیا جائے۔ کیونکہ دین مکمل ہوچکا ہے۔ (الحمدللہ) ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾ (المائدہ:۳) ’’آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمھارے لیے اسلام کو دین کی حیثیت سے پسند کر لیا ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت فوت ہوئے جب اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعے دین مکمل کردیا تھا۔ لہٰذا اس میں اضافہ اور پسند کی چیزیں داخل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔ اور جو کوئی بدعت ایجاد کرتا ہے وہ درحقیقت دین پر ناقص ہونے کا الزام لگاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو جھٹلاتا ہے ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ﴾ بدعت کی دو قسمیں ہیں: ۱۔ بدعت اصلیہ: کوئی شخص ایسی عبادت ایجاد کرلے جس کی دین میں کوئی بنیاد نہ ہو۔ جیسے میلاد النبی کی محفلیں منعقد کرنا۔ اس کی دین میں کوئی بنیاد نہیں۔ نہ رسولوں کے میلاد منانے کی اور نہ ہی ان کے علاوہ اولیاء اور نیک لوگوں کے میلاد منانے کی۔ اگرچہ لوگ اس کو اچھا سمجھتے ہیں، اس میں
Flag Counter