Maktaba Wahhabi

150 - 440
فصل دوم: اللہ تبارک وتعالیٰ کی صفت کلام کا اثبات مصنف رحمہ اللہ بعض صفات پر گفتگو کرنے کے بعد ایک مستقل فصل میں صفت کلام کا تذکرہ فرما رہے ہیں۔ کیونکہ اس مسئلہ کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور اس میں بہت سے لوگ گمراہ اور منحرف ہوئے ہیں۔ یہ صفت کلام بھی اللہ تعالیٰ کی باقی تمام صفات کی طرح ہی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کی یہ صفت ہے کہ وہ جیسے اور جب چاہتا ہے کلام فرماتا ہے۔ کلام، اللہ تعالیٰ کی فعلی صفات میں سے ہے۔ وہ جب چاہتا ہے کلام فرماتا ہے۔ اس نے ماضی میں بھی کلام فرمایا۔ مستقبل میں اور قیامت کے دن بھی کلام کرے گا۔ ربّ کریم کی صفت کلام اپنی نوع کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ میں تمام صفات کی طرح قدیم ہے، اس کی کوئی ابتداء نہیں۔ اسی طرح اس کے اسماء وصفات اور اُس کے افعال کی کوئی ابتداء نہیں۔ البتہ الگ الگ ہر بات حادث ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے جب چاہتا ہے کلام فرماتا ہے۔ لیکن الگ الگ ہر بات موقع بہ موقع پیدا ہوتی ہے اور وجود میں آتی ہے۔ یہی اہل سنت والجماعت سلفی اہل حق کا عقیدہ ہے۔ اس بارے میں بہت سی آیات و احادیث ہیں جنہیں مصنف رحمہ اللہ نے مختصراً بیان فرمایا ہے۔ صفت کلام میں جہمیہ اور ان کے ہم خیال گمراہ لوگوں کے علاوہ کسی نے مخالفت نہیں کی۔ جہمیہ کا قول: جہمیہ کہتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ کلام نہیں فرماتا بلکہ اس نے اپنا کلام جناب جبریل علیہ السلام یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں پیدا کردیا ہے۔ اور اللہ کی طرف کلام کی نسبت کرنا ایسے ہی ہے جیسے مخلوق کو خالق کے درجے تک پہنچا دینا۔‘‘ لہٰذا ان کے نزدیک اللہ تعالیٰ کو قطعاً صفت کلام سے متصف
Flag Counter