Maktaba Wahhabi

175 - 440
جبریل نے اسے لوح محفوظ سے نہیں حاصل کیا جیسا کہ بدعتیوں کا کہنا ہے۔ بلکہ انہوں نے اسے اللہ تعالیٰ سے حاصل کیا ہے۔ (۲)… ’’مِنْہُ بَدَأَ ‘‘ اسی سے شروع ہوا یعنی اللہ تعالیٰ سے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے ساتھ کلام فرمایا ہے۔ نہ تو یہ لوح محفوظ سے آیا ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام ہے اور نہ ہی جبریل کا۔ بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ اسی سے یہ شروع ہوا اور آخری زمانے میں اسی کی طرف لوٹ جائے گا۔ (۳)… قرآن کریم، سورتوں، آیات اور الفاظ و کلمات کا مجموعہ ہے۔ ’’السور‘‘ جمع ہے ’’سورۃ‘‘ کی۔ اور یہ قرآن کے ایک ٹکڑے کو کہتے ہیں جو ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ سے شروع ہوتا ہے۔ اور بسم اللہ قرآن کی ایک آیت ہے جو سورتوں کے درمیان فرق کرنے کے لیے اتری ہے۔ سوائے سورۃ براء ت کے۔ ان سورتوں میں سے سب سے پہلی سورت ’’فاتحہ‘‘ ہے یعنی ’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ‘‘ اور آخری سورت ’’سورۃ الناس‘‘ ہے۔ قرآن کریم میں کل ۱۱۴ سورتیں ہیں جن میں سے کچھ لمبی، کچھ درمیانی اور کچھ چھوٹی ہیں۔ سورۃ: سورت اصل میں ایک گرم اور بلند چیز کو کہتے ہیں۔ نابغہ ذبیانی، نعمان بن منذر کی مدح کرتے ہوئے کہتا ہے: أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللّٰہَ أَعْطَاکَ سُوْرَۃً تَرَی کُلَّ مَلِکٍ دُوْنَہا یَتَذَبْذَبُ ’’کیا تو دیکھتا نہیں کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے تجھے بلندی عطا کی ہے۔ ہر بادشاہ کو تم دیکھو گے کہ وہ اس بلندی سے ورے (نیچے ہی) متردد سا ہے۔‘‘ سورۃ بلند مقام کو کہتے ہیں اور قرآن کی سورتوں کو بھی سورتیں ان کی عظمت کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔ اس لیے بھی کہ کوئی ان میں زیادتی، کمی یا تحریف نہیں کرسکتا۔ چنانچہ قرآن اسی طرح محفوظ ہے جیسا کہ یہ نازل ہوا تھا، اس میں کسی قسم کا تغیر و تبدل
Flag Counter