Maktaba Wahhabi

243 - 440
سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں)۔ ***** وَمِنْ دُعَائِ النّبِیّ صلي للّٰه عليه وسلم الّذِی عَلّمَہُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ یَدْعُوْ بِہِ فِیْ قُنُوتِ الْوِتْرِ: ’’وَقِنِیْ شَرَّ مَا قَضَیْتَ۔‘‘ [1] (۱) ترجمہ…: اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں سے ایک دعا یہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو سکھائی تھی۔ جناب حسن رضی اللہ عنہ اسے قنوتِ وتر میں مانگا کرتے تھے۔ ’’اور مجھے اس شر سے بچا جس کا تو نے فیصلہ کیا ہے۔‘‘ تشریح…: (۱) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حسن بن علی (اپنی بیٹی سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہم کے لخت جگر) کو وتر کے بعد والے قنوت وتر میں پڑھنے کے لیے یہ دعا سکھلائی۔ ((اَللّٰہُمَّ اہْدِنِیْ فِیْمَنْ ہَدَیْتَ، وَعَافِنِیْ فِیْمَنْ عَافَیْتَ، وَتَوَلَّنِیْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ، وَقِنِیْ شَرَّمَا قَضَیْتَ، إِنَّکَ تَقْضِیْ وَلاَ یُقْضٰی عَلَیْکَ۔)) اس حدیث مبارکہ میں ’’وَقِنِیْ شَرَّمَا قَضَیْتَ‘‘ کے الفاظ سے استدلال ہے۔ کیونکہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے شر کی نسبت قضاء و قدر کی طرف کی ہے۔ شر سے مراد: ’’وہ ناپسندیدہ حالات جو انسان کو پیش آتے ہیں یا انسان کو جن ناپسندیدہ حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ تقدیر میں لکھے جاچکے ہیں اور ان کا فیصلہ ہوچکا ہے۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسے سیّدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہما کو اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرنے کا حکم دیا کہ وہ اسے اس تکلیف سے بچالے جس کا اس نے فیصلہ کر رکھا ہے۔ اپنی تقدیر کو اس کے لیے بہتر بنادے۔ اور یہ کہ وہ ان لوگوں کی طرح نہ بن جائے جن کو اللہ کی تقدیر اور فیصلے
Flag Counter