Maktaba Wahhabi

389 - 440
بھی کاربند رہیں گے۔ ***** وَمَنْ وَلِيَ الْخَلَافَۃَ وَاجْتَمَعَ عَلَیْہِ النَّاسُ، وَرَضُوْا بِہِ أَوْ غَلَبَہُمْ بِسَیْفِہِ حَتّی صَارَ الْخَلِیْفَۃَ وَسُمِّيَ اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَجَبَتْ طَاعَتُہُ، وَحَرُمَتْ مُخَالِفَتُہ، وَالْخُرُوجُ عَلَیْہِ، وَشُقّ عَصَا الْمُسْلِمِیْنَ۔ (۱) ترجمہ…: جسے خلیفہ بنادیا جائے اور لوگ اس پر متفق اور راضی ہوجائیں یا وہ تلوار کے ساتھ ان پر غلبہ پالے حتیٰ کہ وہ خلیفہ بن جائے اور اس کا نام امیر المومنین رکھ دیا جائے تو اس کی اطاعت واجب ہوجاتی ہے۔ اس کی مخالفت اور اس کے خلاف جنگ کرنا حرام ہے اور مسلمانوں کی بغاوت کو کچل دیا جائے گا۔ تشریح…: (۱) اسلام میں خلافت، ولایت یا امامت تین طریقوں میں سے کسی ایک طریقے سے منعقد ہوتی ہے۔ ۱… اہل حل و عقد اسے منتخب کرلیں جیسا کہ سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلافت ملی اور ان کی بیعت اہل حل و عقد کے اجماع سے مکمل ہوئی تھی۔ ۲… جب خلیفہ یہ ذمہ داری اپنے بعد کسی کو سونپے تو اس کی اطاعت واجب ہے جیسا کہ جناب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ذمہ داری سونپ دی تھی۔ ۳… جب حکمران بزور شمشیر مسلمانوں پر غالب آجائے اور انہیں اپنی اطاعت پر مجبور کردے، جیسا کہ عبد الملک بن مروان اور دیگر مسلمان بادشاہ لوگوں کو بزور شمشیر محکوم بنالیتے تھے اور لوگ ان کے مطیع ہوجاتے تھے تو ایسے حکمران کی اطاعت بھی مسلمانوں پر واجب ہے۔ تاکہ اتحاد باقی رہے، اختلاف پیدا نہ ہو اور مسلمان خونریزی سے محفوظ رہیں۔ ان تین طریقوں سے ہی کسی کی حکومت قائم ہوسکتی ہے۔ *****
Flag Counter