Maktaba Wahhabi

388 - 440
تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا،﴾ (النساء:۵۹) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور ان کا بھی جو تم میں سے حکم دینے والے ہیں۔ پھر اگر تم کسی چیز میں جھگڑ پڑو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ، اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو۔ یہ بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے زیادہ اچھا ہے۔‘‘ مسلمان حکمرانوں کے احکامات کو سن کر ان پر عمل کرنا اہل سنت کا مذہب ہے۔ اور ان کی بات پر توجہ نہ دینا اور اطاعت نہ کرنا اہل بدعت کا مذہب ہے۔ (۲)… مسلمان حکمرانوں کی بات ماننا اس وقت تک واجب ہے جب تک وہ معصیت الٰہی یعنی کسی حرام کام کے ارتکاب یا کسی فرض کو چھوڑنے کا حکم نہ دیں۔ جب وہ کسی گناہ کا حکم دیں تو اس گناہ کے کام میں ان کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔ اس کے علاوہ باقی امور میں ان کی اطاعت جاری رکھی جائے گی۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ جب وہ معصیت الٰہی کا حکم دے دیں تو ان کی خلافت ختم ہوجائے گی۔ یا ان کے خلاف جنگ جائز ہوجائے گی۔ بلکہ ہم اس معصیت کے کام سے اجتناب کریں گے او راس کے علاوہ باقی امور میں اس کی اطاعت پر کاربند رہیں گے۔ (۲)… کیونکہ ارشاد پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (لَا طَاعَۃَ لِمَخْلُوْقٍ فِيْ مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ۔)) ’’خالق کی معصیت میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں۔‘‘[1] لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ اگر شرک کے علاوہ بھی کسی گناہ کا حکم دے دیں تو ہم ان کی اطاعت سے ہاتھ کھینچ لیں۔ بلکہ ہم معصیت الٰہی سے باز رہیں گے اور اطاعت امیر پر
Flag Counter