قرآنِ مجید میں ’’ازواج‘‘ کا اطلاق ہم مشرب اور جوڑے پر کئی مقامات پر ہوا ہے۔ سورت یٰسٓ میں ہے: ﴿ سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنْبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنْفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ ﴾ [یٰسٓ: ۳۶] ’’پاک ہے وہ جس نے سب کے سب جوڑے پیدا کیے ان چیزوں سے جنھیں زمین اگاتی ہے اور خود ان سے اور ان چیزوں سے جنھیں وہ نہیں جانتے۔‘‘ اسی طرح سورۃ الزخرف میں ہے: ﴿ وَالَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا ﴾ [الزخرف: ۱۲] ’’اور وہ جس نے سب کے سب جوڑے پیدا کیے۔‘‘ یہ جوڑے دو متقابل چیزوں میں ہوتے ہیں جیسے مرد وعورت، درختوں اور نباتات میں بھی نر ومادہ۔ یہ جوڑے دو متعارض ومتقابل چیزوں میں بھی ہوتے ہیں جیسے موت وحیات، سردی وگرمی، رات اور دن، خوشی وغمی، صحت وبیماری، دھوپ اور سایہ وغیرہ۔ بلکہ جوڑے کا اطلاق مماثلت رکھنے والی اشیا میں بھی ہوتا ہے، جیسے ایک جوتا دوسرے کا زوج یعنی جوڑا ہے۔ قرآنِ مجید میں ’’زوج‘‘ چودہ (۱۴) معنوں میں استعمال ہوا ہے جس کی تفصیل علامہ مجد الدین فیروز آبادی کی کتاب ’’بصائر ذوي التمییز‘‘ میں دیکھی جاسکتی ہے۔[1] ازواج کا لفظ شوہر اور بیوی کے معنی میں بھی بکثرت بولا گیا ہے، اس لیے بعض نے یہاں ازواج سے مشرکین کی مشرک بیویاں مراد لی ہیں، اور بعض نے |