Maktaba Wahhabi

289 - 438
سے اعراض نہیں کیا۔ کتنا فرق ہے خلیل اللہ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کی اطاعت گزاری میں! خواب میں دیے ہوئے حکم پر اُنھوں نے سرِ تسلیم خم کر دیا ہے، مگر بنی اسرائیل کو گائے ذبح کرنے کا حکم دیا گیا تو اُنھوں نے اس سے راہِ فرار کے لیے کئی بہانے بنائے۔ حافظ ابنِ قیم رحمہ اللہ نے بڑی لطیف بات فرمائی ہے: ’’ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل بنایا، یہ وہ منصب ہے جس میں کسی دوسرے کی شراکت کی گنجایش نہیں اللہ تعالیٰ کو پسند نہ آیا کہ میرے خلیل کے دل میں میرے علاوہ کسی اور کی محبت رچی بسی ہو تو اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیل کو بیٹا ذبح کرنے کا حکم دیا۔‘‘ یہ ایک ابتلا تھی اور خواب کے ذریعے یہ حکم مزید ابتلا ہے کہ کہیں اسے خواب سمجھ کر نظر انداز تو نہیں کر دیتے۔ حکمِ قربانی کا انکار: خواب کے ذریعے قربانی کے اس حکم پر باپ بیٹا قربانی کے لیے تیار ہو گئے اسماعیل علیہ السلام کو زمین پر لٹا دیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تم نے خواب سچا کر دیا۔ تو یہ صورت، حکم پر عمل سے پہلے نسخ ہے۔ علامہ قرطبی نے فرمایا: ’’ہذا أصح ما قیل في ہذا الباب‘‘ ’’اس باب میں سب سے صحیح قول یہی ہے۔‘‘[1] مگر بعض وہ بھی ہیں، جو کہتے ہیں کہ حقیقی قربانی کا حکم نہیں تھا۔ بلکہ انھیں دکھایا گیا کہ وہ ذبح کے لیے بیٹے کو لٹا رہے ہیں تو اُنھوں نے غلطی سے سمجھ لیا کہ مجھے قربانی کا حکم دیا گیا ہے۔ علامہ قرطبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ اصل مفہوم سے بالکل خارج بات ہے اس کا تصور نہیں کیا جاسکتا کہ حضرت ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام اصل
Flag Counter