Maktaba Wahhabi

285 - 438
کی غماز ہے۔[1] اس موضوع پر مولاناحمید الدین فراہی مرحوم نے ’’الرأي الصحیح في من ھو الذبیح‘‘ کے نام سے ایک مستقل رسالہ لکھا ہے جو ہر اعتبار سے اس بحث کے تمام پہلوؤں پر محیط ہے۔ البتہ اس کے بعض ضمنی مباحث محل نظر ہیں۔ اس کا ترجمہ مولانا امین احسن اصلاحی نے کیا ہے۔ شائقین تفصیل کے لیے یہ رسالہ ملاحظہ فرمائیں۔ ہم نے چند بنیادی باتیں عرض کر دی ہیں۔ والحمد ﷲ علی ذٰلک۔ حدیث (( أنا ابن الذبیحین )): بعض مفسرین نے یہاں ابن عساکر وغیرہ سے یہ روایت ذکر کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( أنا ابن الذبیحین )) [2] ’’میں دو ذبیحوں کا بیٹاہوں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم واقعی حضرت اسماعیل علیہ السلام کے فرزند ہیں مگر یہ الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی قابل اعتبار سند سے مروی نہیں ہیں۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ نے تلخیص المستدرک میں کہا ہے: ’’إسنادہ واہ‘‘ اس کی سند واہ ہے۔ اور علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’ھذا حدیث غریب و في إسنادہ من لا یعرف‘‘[3] ’’یہ غریب حدیث ہے اس کی سند میں ایسا راوی ہے جو پہچانا نہیں جاتا۔‘‘ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے بھی فرمایا ہے کہ یہ حدیث ’’غریب جدا‘‘ ہے۔[4] شیخ البانی نے تفصیلاً اس پر نقد کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔[5]
Flag Counter