Maktaba Wahhabi

91 - 438
مَنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَى فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ ﴾ [الزمر: ۶۸] ’’اور صور میں پھونکا جائے گا تو جو آسمانوں میں اور جو زمین میں ہوں گے، مر کر گر جائیں گے مگر جسے اللہ نے چاہا، پھر اس میں دوسری دفعہ پھونکا جائے گا تو اچانک وہ کھڑے دیکھ رہے ہوں گے۔‘‘ جس قیامت کا امکان انھیں دور دور تک نظر نہیں آتا تھا اور کہتے تھے: ﴿ذَلِكَ رَجْعٌ بَعِيدٌ ﴾ [قٓ: ۳] ’’یہ واپس لوٹنا بہت دور ہے۔‘‘ آج اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے۔ بلکہ قیامت کے دن نظریں تیز کردی جائیں گی۔ چنانچہ فرمایا: ﴿لَقَدْ كُنْتَ فِي غَفْلَةٍ مِنْ هَذَا فَكَشَفْنَا عَنْكَ غِطَاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ ﴾ [قٓ: ۲۲] ’’بلاشبہہ یقینا تو اس سے بڑی غفلت میں تھا، سو ہم نے تجھ سے تیرا پردہ دور کردیا، تو تیری نگاہ آج بہت تیز ہے۔‘‘ یہ نظر کی تیزی بھی اس لیے کہ وہ دور سے جہنم کو دیکھ کر اپنے انجام کا اندازہ لگا لے۔ یہاں یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ دوسرا ’’نفخہ‘‘ زندگی کا سبب ہے جیسے پہلا نفخہ موت کا ذریعہ ہے۔ موت وحیات سے اس کا تعلق نہیں۔ موت وحیات کا خالق اللہ تعالیٰ ہے۔ ایک اشکال کا جواب: یہاں یہ اشکال وارد ہوتا ہے کہ قرآنِ مجید میں مجرموں کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ انھیں اندھا کرکے اٹھایا جائے گا۔ جیسا کہ سورت طٰہٰ (آیت: ۱۲۶- ۱۲۴) میں اور سورۃ الاسراء (آیت: ۹۷) میں بیان ہوا ہے۔ مگر یہاں ان کے دیکھنے کا ذکر
Flag Counter