Maktaba Wahhabi

266 - 438
ایک تاریخی واقعہ: علامہ سیوطی نے ذکر کیا ہے کہ غزوہ تبوک سے واپسی پر حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی شان میں ایک قصیدہ پڑھا۔ جس کا ایک شعر یہ بھی تھا ؎ وردتَ نار الخلیل مستترا في صلبہ انت کیف یحترق[1] ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خلیل اللہ علیہ السلام کی آگ میں پوشیدہ طور پر وارد تھے، جس کی پشت میں آپ موجود ہوں اس کو آگ کیسے جلاسکتی ہے۔‘‘ علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے یہ قصیدہ طبرانی[2] اورمستدرک حاکم[3] کے حوالے سے نقل کیا ہے۔ مگر اس قصیدے میں یہ شعر نہیں ہے۔ امام بیہقی نے بھی اسے امام حاکم کے حوالے سے نقل کیا ہے۔[4] جسے حافظ ابن کثیر نے بہ حوالہ بیہقی ’’البدایہ‘‘ میں نقل کیا ہے۔[5] مگر اس میں بھی یہ شعر نہیں ہے۔ بلکہ حافظ ابن کثیر نے ذکر کیا ہے ابو السکن زکریا بن یحییٰ الطائی کے ایک ’’جزء‘‘ میں یہ قصیدہ ہے اور غالباً اسی سے اُنھوں نے ’’البدایہ‘‘ میں اسے ذکر کیا ہے،[6] مگر اس میں بھی یہ شعر نہیں ہے۔ البتہ علامہ قسطلانی نے اسے ذکر کیا ہے۔ اور فرمایا ہے کہ یہ اشعار سیدنا عباس رضی اللہ عنہما کی فصاحت و بلاغت کے منافی ہیں۔ بعض نے ان اشعار میں مزید اشعار کا بھی اضافہ کیا ہے جیسا کہ علامہ زرقانی نے فرمایا ہے۔ اور ان کے وضعی ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔[7] علامہ ذہبی نے بھی ’’السیر‘‘[8] اور ’’تاریخ اسلام‘‘[9] میں ان اشعار کو نقل کیا
Flag Counter