Maktaba Wahhabi

435 - 438
﴿ إِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنْصُورُونَ ۔۔۔ الخ﴾ ’’بے شک وہ، یقینا وہی ہیں جن کی مدد کی جائے گی اور ہمارا لشکر یقینا غالب آنے والا ہے۔‘‘ رسول اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ بعض اوقات اللہ تعالیٰ کے فرشتوں کا لشکر بھی ہوتا ہے جیسے بدرمیں تھا۔ ظاہر ہے جن کے ساتھ فرشتوں کا لشکر ہو دنیا کی کوئی طاقت ان کو شکست نہیں دے سکتی۔ فرشتوں کے علاوہ بھی اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اللہ کی جماعت اور اللہ کا لشکر کہا ہے اور انھیں کامیابی کی بشارت دی ہے، چنانچہ سورۃ المجادلۃ کے آخر میں انہی کے بارے میں فرمایا گیا ہے: ﴿ أُولَئِكَ حِزْبُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴾ [المجادلۃ: ۲۲] ’’یہ لوگ اللہ کا گروہ ہیں۔ یاد رکھو ! یقینا اللہ کا گرو ہ ہی وہ لوگ ہیں جو کامیاب ہونے والے ہیں۔‘‘ اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: ﴿ وَمَنْ يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا فَإِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْغَالِبُونَ ﴾ [المائدۃ: ۵۶] ’’اور جو کوئی اللہ کو اور اس کے رسول کو اور ان لوگوں کو دوست بنائے جو ایمان لائے ہیں تو یقینا اللہ کا گروہ ہی وہ لوگ ہیں جو غالب ہیں۔‘‘ اس لیے فرشتوں کے بغیر بھی یہ وعدہ پورا ہوا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہر میدان میں کامیاب ہوئے۔ روم و ایران کی سُپر طاقتیں پاش پاش ہوئیں۔ عرب ہی نہیں عجم میں بھی انھیں غلبہ نصیب ہوا۔ ایک اشکال اور اس کا جواب: یہاں یہ اشکال وارد ہوتا ہے کہ بعض رسولوں اور انبیائے کرام علیہم السلام کو غلبہ نصیب نہیں ہوا بلکہ الٹا انھیں شہید کر دیا گیا جیسے یہودیوں کے بارے میں ہے:
Flag Counter