Maktaba Wahhabi

434 - 438
﴿ قَالُوا بَلَى وَلَكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكَافِرِينَ ﴾ [الزمر: ۷۱] ’’کہیں گے کیوں نہیں ( ہمارے پاس رسول آئے) اور لیکن عذاب کی بات کافروں پر ثابت ہو گئی۔‘‘ اسی طرح ایک اور مقام پر ہے: ﴿ كَذَلِكَ حَقَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ عَلَى الَّذِينَ فَسَقُوا أَنَّهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ﴾ [یونس: ۳۳] ’’اسی طرح تیرے رب کی بات ان لوگوں پر سچی ہو گئی، جنھوں نے نافرمانی کی کہ بے شک وہ ایمان نہیں لائیں گے۔‘‘ جیسے کفار و فساق کے بارے میں وعدۂ عذاب و عقاب ہے اسی طرح رسول کے بارے میں اللہ کا فیصلہ اوروعدۂ کامیابی و کامرانی ہے۔ سبقِ کلمہ سے اللہ تعالیٰ کا ازلی فیصلہ اور وعدہ مراد ہے۔ جس کے بارے میں فرمایا ہے: ﴿ كَتَبَ اللَّهُ لَأَغْلِبَنَّ أَنَا وَرُسُلِي إِنَّ اللَّهَ قَوِيٌّ عَزِيزٌ ﴾ [المجادلۃ: ۲۱] ’’اللہ نے لکھ دیا ہے کہ ضرور بالضرور میں غالب رہوں گا اور میرے رسول، یقینا اللہ بڑی قوت والا، سب پر غالب ہے۔‘‘ انبیائے کرام علیہم السلام ہی نہیں، بلکہ ان کے پیروکار بھی غلبہ پا ئیں گے، جیسا کہ فرمایا گیا: ﴿ إِنَّا لَنَنْصُرُ رُسُلَنَا وَالَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ ﴾ [المؤمن: ۵۱] ’’بے شک ہم اپنے رسولوں کی اور ان لوگوں کی جو ایمان لائے ضرور مدد کرتے ہیں دنیا کی زندگی میں اور ا س دن بھی جب گواہ کھڑے ہوں گے۔‘‘ زیر تفسیر آیت میں بھی اسی فیصلے کا ان الفاظ سے اظہار فرمایا ہے۔
Flag Counter