Maktaba Wahhabi

232 - 438
﴿قَاتَلَهُمُ اللَّهُ أَنَّى يُؤْفَكُونَ ﴾ [التوبۃ: ۳۰] ’’اللہ انھیں مارے، کدھر بہکائے جا رہے ہیں!‘‘ یہ اعتقادِ حق سے باطل کی طرف اور سچائی سے جھوٹ کی طرف پھر رہے اور بہکائے جا رہے ہیں۔ قوم عاد نے کہا تھا: ﴿أَجِئْتَنَا لِتَأْفِكَنَا عَنْ آلِهَتِنَا ﴾ [الأحقاف: ۲۲] ’’کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہمیں ہمارے معبودوں سے ہٹا دے۔‘‘ یہاں ’’افک‘‘ کا استعمال ان کے اعتقاد کے مطابق ہوا ہے کیوں کہ وہ اپنے اعتقاد میں اپنے معبودوں کی عبادت ترک کرنے کو حق سے برگشتگی سمجھتے تھے۔[1] جھوٹ بھی چونکہ اصلیت اور حقیقت سے پھرا ہوا ہوتا ہے اس لیے اس پر بھی ’’افک‘‘ کا لفظ بولاجاتا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان باندھنے والوں کے بارے میں فرمایا گیا ہے: ﴿إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ ﴾ [النور: ۱۱] ’’بے شک وہ لوگ جو بہتان لے کر آئے ہیں وہ تمہی سے ایک گروہ ہیں۔‘‘ یہاں بہتان کے لیے ’’افک‘‘ کا لفظ بولا گیا ہے۔ امام مبرد نے کہا ہے سب سے بُرا جھوٹ ’’افک‘‘ ہے جو مختلف پینترے بدلتا رہتا ہے۔[2] ’’أفّاک‘‘ زبردست جھوٹے کو کہتے ہیں: ﴿هَلْ أُنَبِّئُكُمْ عَلَى مَنْ تَنَزَّلُ الشَّيَاطِينُ (221) تَنَزَّلُ عَلَى كُلِّ أَفَّاكٍ أَثِيمٍ ﴾ [الشعراء: ۲۲۲۔ ۲۲۱] ’’کیا میں تمھیں بتاؤں شیاطین کس پر اُترتے ہیں۔ وہ ہر زبردست جھوٹے، سخت گناہ گار پر اُترتے ہیں۔‘‘ سب سے بڑا جھوٹ اللہ کے سوا کسی اور کو معبود بنانا ہے۔ اس لیے شرک اور
Flag Counter