﴿ وَإِذَا مَسَّ الْإِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْبِهِ ﴾ [یونس: ۱۲] ’’اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پہلو پر ہمیں پکارتاہے۔‘‘ اور ﴿ لِلْجَبِينِ ﴾ کے معنی ہیں پیشانی کا کنارہ، پیشانی کے دونوں طرف کے کناروں کو ’’جبینان‘‘ کہا جاتا ہے اور ان دونوں کے مابین جگہ کو ’’جبھۃ‘‘ (پیشانی) کہتے ہیں۔[1] یعنی کروٹ پر لٹا دیا کہ پیشانی کا کنارہ زمین کو لگ رہا تھا۔ جیسے جانور کو ذبح کے وقت لٹایاجاتا ہے۔ بعض نے اس کے معنی پیشانی کے بَل اوندھے منہ زمین پر لٹا دینا مراد لیے ہیں۔ مگر: ’’ہذا خطأ لان الجبین غیر الجبھۃ‘‘[2] (التفسیر الکبیر) ’’یہ غلط ہے کیوں کہ پیشانی کا کنارہ (جبین) پیشانی نہیں ہے۔‘‘ علامہ زبیدی نے اپنے شیخ سے گو مجازاً اس سے ماتھا مراد لینا درست قرار دیاہے۔ مگر اس کا مجازاً استعمال قرینہ کے بغیر درست نہیں۔[3] اور بعض آثار میں جو منقول ہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اوندھا لٹانے کی بات بطور احتیاط کی تھی کہ مباداشفقت پدری جوش میں آجائے۔ تو یہ آثار قابل اعتبار سند سے ثابت نہیں۔ ویسے بھی جوباپ تسلیم و رضا میں ذبح کرنے کے لیے آستینیں چڑھالے وہ اس قسم کی تسلیوں کو خاطر میں نہیں لاتا۔ انھیں پیشانی، یعنی ماتھے کے بل یا سجدہ کی حالت میں نہیں بلکہ کروٹ پر پیشانی کی ایک جانب لٹایا گیا تھا۔ محل قربانی: کہاں لٹایا گیا اور قربانی کس مقام پر پیش کرنا چاہی؟ اس بارے میں مختلف آراء |