الزامی جواب اور ایک وضاحت: یہاں اللہ تبارک و تعالیٰ نے کفار کے عقیدے کی تردید انہی کی فکر کے تناظر میں کی ہے کہ جب تمھارے نزدیک بیٹیوں کا وجود باعثِ عار ہے تو اللہ ذوالجلال کے بارے میں یہ عقیدہ رکھنا کہ فرشتے اس کی بیٹیاں ہیں، کیونکر درست ہو سکتا ہے؟ یہ مقصد نہیں کہ وہ اگر فرشتوں کو بیٹے کہتے تو درست ہوتا، بلکہ یہ محض ایک الزامی جواب ہے ورنہ اللہ تعالیٰ کا تو نہ کوئی بیٹا ہے نہ ہی بیٹی اور نہ ہی بیٹیاں اللہ تعالیٰ کے ہاں معیوب ہیں۔ بیٹوں کو اگرچہ یک گونا فوقیت حاصل ہے، مگر اللہ تعالیٰ کے ہاں معیار تقویٰ ہے، اس وصف سے مرد متصف ہو یا عورت، وہی اللہ تعالیٰ کے ہاں بزرگ و برتر ہے۔ |