Maktaba Wahhabi

229 - 438
نہیں آتی کہ تم کس کی عبادت کرتے ہو ؟ اپنے ہی تراشے ہوئے بتوں پر مرمٹ رہے ہو ! اور بعض نے ’’ما‘‘ استفہامیہ اور ’’ذا‘‘ کو موصولہ بنایا ہے کہ تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو؟ قرآن مجید میں یہی اسلوب انفاق فی سبیل اللہ کے حوالے سے بھی ہے: ﴿وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنْفِقُونَ ﴾ [البقرۃ: ۲۱۹] ’’اور وہ تجھ سے پوچھتے ہیں کیا چیز خرچ کریں ؟‘‘ اور یہ اس لیے بھی کہ قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر یہ سوال استفہاماً ذکر ہوا ہے، جیسے: ﴿إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ مَا تَعْبُدُونَ (70) قَالُوا نَعْبُدُ أَصْنَامًا فَنَظَلُّ لَهَا عَاكِفِينَ ﴾ [الشعراء: ۷۰۔ ۷۱] ’’جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو؟ اُنھوں نے کہا ہم کچھ بتوں کی عبادت کرتے ہیں، پس انھی کے مجاور بنے رہتے ہیں۔‘‘ اس لیے یہی درست ہے کہ یہاں’’ ذا‘‘ موصولہ ہے۔ یا پھر یہ سوال مختلف اوقات پر محمول ہے کہ پہلے بصورتِ استفہام کہ تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو پھر کسی اور وقت پر بصورتِ انکار سوال کیا ہو کہ ﴿مَاذَا تَعْبُدُونَ ﴾ یعنی تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو! حضرت ابراہیم علیہ السلام کے باپ کا نام؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا باپ کون تھا؟ اس بارے میں قرآن مجید میں صاف طور پر بتلایاگیا ہے کہ وہ آزر تھا جیسے سورۃالانعام میں ہے: ﴿وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ آزَرَ ﴾ [الأنعام: ۷۴] ’’اور جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا۔‘‘
Flag Counter