Maktaba Wahhabi

228 - 438
’’ان کا دل اللہ کے لیے، ان کا مال مہمانوں کے لیے، ان کا بیٹا قربانی کے لیے اور ان کا جسم آگ کے لیے۔‘‘ یہ سب کچھ اللہ کی رضا میں تھا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعاؤں میں ایک جملہ یہ بھی تھا: ﴿وَلَا تُخْزِنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ (87) يَوْمَ لَا يَنْفَعُ مَالٌ وَلَا بَنُونَ (88) إِلَّا مَنْ أَتَى اللَّهَ بِقَلْبٍ سَلِيمٍ ﴾ [الشعراء: ۸۷۔ ۸۹] ’’اور مجھے رسوا نہ کر جس دن لوگ اُٹھائے جائیں گے۔ جس دن نہ کوئی مال فائدہ دے گا اور نہ بیٹے۔ مگر جو اللہ کے پاس سلامتی والا دل لے کر آیا۔‘‘ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا کیسا مقام و مرتبہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ہی بتلا دیا کہ میرا اِبراہیم میرے پاس قلب سلیم لے کر آیا۔ ﴿إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ ﴾ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سلیم القلب ہونے اور اُن کے کمالِ اخلاص کے بیان کی ایک جھلک ہے کہ وہ جس حنیفیت پر قائم تھے، اس کی دعوت اُنھوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم کو بھی دی۔ اللہ تعالیٰ کی محبت ایک ایسی محبوب اور مرغوب شے ہے کہ اس کا محب ساری کائنات کو اس سے محبت کی دیوانہ وار دعوت دیتا ہے اور اس کی طرف راغب کرتا ہے۔ ورنہ دنیا کا کوئی محب اپنے محبوب کے ساتھ کسی اور کو برداشت نہیں کرتا۔ یا یہ کہ اپنے محبوب کی نگاہوں میں اپنے جیسا ہونا کسی اور کو پسند نہیں کرتا۔ مگر اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہی وہ محبوب ہے کہ اس کا ہر سچا محب زندگی کی ساری توانائیاں صرف کردیتا ہے کہ دوسرے بھی میرے محبوب کے محب بن جائیں۔ یہ اس محبوب سے اخلاص کا اظہار ہے اور اسی کا ثبوت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس دعوت کے ذریعے دیا گیا ہے۔ ﴿مَاذَا تَعْبُدُونَ ﴾ ’’تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو؟‘‘ بعض نے کہا ہے کہ یہاں ’’ما‘‘ استفہام انکاری ہے اور ’’ذا‘‘ اسم اشارہ ہے۔ جس میں توبیخ و تحقیر کا پہلو ہے کہ تمھیں شرم
Flag Counter