Maktaba Wahhabi

65 - 438
کاہن اور کہانت: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہانت کی حسبِ ذیل چار صورتیں ذکر کی ہیں: 1 کسی انسان کی دوستی کسی جن سے ہوتی وہ آسمان سے خبریں سن کر اپنے ساتھی کو بتلا دیتا اسلام آنے پر یہ سلسلہ منقطع ہوگیا۔ تاہم شیاطین استراق سے کچھ سن لیتے ہیں اور اپنے دوستوں کو بتلا دیتے ہیں۔ 2 جنات زمین کے اطراف کی خبریں جن سے عموماً لوگ بے خبر ہوتے ہیں اپنے دوست کو بتلاتے ہیں اور وہ آگے لوگوں کو مطلع کرتا ہے۔ 3 اللہ تعالیٰ نے بعض لوگوں میں ایک قوت پیدا کی ہوتی ہے جس سے وہ اندازے سے مستقبل کی خبریں دیتے ہیں۔ اور اکثر وہ جھوٹی ہوتی ہیں۔ (اس فن کے ماہر کو عراف کہا جاتا ہے۔) 4 بعض اپنے تجربہ اور کچھ عادات کی بنا پر کسی ہونے والے کام کا اندازہ لگا لیتے ہیں۔ علامہ خطابی نے فرمایا ہے کہ کاہن تیز طرار، شریر، خبیث النفس اور ناری طبیعتیں رکھتے ہیں۔ جنوں سے ان کا رابطہ ہوتا ہے اور مختلف حوادث وواقعات کے متعلق ان سے سوال کرتے رہتے ہیں۔ چنانچہ وہ انھیں خبریں بتا دیتے ہیں۔[1] تقریباً یہی اقسام قاضی عیاض[2] اور علامہ نووی[3]نے بیان کی ہیں۔ مگر وہ امور جو حساب کے ذریعے یا حسی طور پر معلوم ہوتے ہیں جیسے چاند اور سورج کا خسوف وکسوف ہے یا بارش کی خبر ہے تو ان کا تعلق کہانت سے نہیں بلکہ شمسی حساب وکتاب اور سائنسی آلات کے ذریعے ہوا کے دباؤ کو محسوس کرنے سے ہے۔ کاہن اور کہانت کے بارے میں اور ان سے امور غیب مثلاً چوری یا گم شدہ اشیاء کے
Flag Counter