بارے میں پوچھنے پر سخت وعید آئی ہے۔ چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کاہن یا عراف کے پاس گیا اور جو اس نے کہا اس کو صحیح سمجھا، اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ دین کے ساتھ کفر کیا۔[1] بعض ازواجِ مطہرات نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو عراف کے پاس گیا اور اس سے کسی شے کے بارے میں سوال کیا اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں ہوگی۔‘‘[2] یہی روایت امام احمد[3] نے بھی ذکر کی ہے جس میں یہ اضافہ ہے کہ جو عراف کے پاس گیا اور اس سے کسی شے کے بارے میں سوال کیا پھر اس کو سچا سمجھا۔ اس لیے عراف یا کاہن کے پاس جانے اور سوال کرنے پر نہیں بلکہ اس کو سچا جاننے پر یہ وعید ہے۔ کاہن کے پاس جانے اور سوال کرنے کی مختلف قسمیں ہیں۔ 1 کاہن سے صرف سوال کیا جائے۔ یہ حرام ہے۔ 2 کاہن سے جو پوچھا اس کا جواب صحیح سمجھا ہے تو یہ کفر ہے کیونکہ اس نے اس بات کو تسلیم کیا کہ وہ علم غیب جانتا ہے۔ اور یہ قرآنِ مجید کی تکذیب ہے۔ چنانچہ فرمایا گیا ہے: ﴿قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ ﴾ [النمل: ۶۵] ’’کہہ دے اللہ کے سوا آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہے غیب نہیں جانتا۔‘‘ |