’’گوشہ نشینی کی تکلیف برداشت کر لینا لوگوں کی میل ملاقات اور مدارات سے زیادہ آسان ہے۔‘‘ امام خطابی نے فرمایا ہے کہ اگر گوشہ نشینی کا یہی فائدہ ہو کہ اس سے انسان غیبت اور منکرات دیکھنے سے بچا رہتا ہے جس کے ازالے پر وہ قادر نہیں تو یہی بہت بڑی خیر ہے۔[1] حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’الوحدۃ خیر من جلیس السوء‘‘[2] ’’تنہائی بری مجلس سے بہتر ہے۔‘‘ دوسری تاویل: اسی آیت کی ایک تعبیر حضرت سلیمان بن صُرَد رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ﴿ إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَى رَبِّي ﴾ اس وقت کہا تھا جب انھیں آگ میں ڈالنے کے لیے لے جایا گیا تھا۔ آگ کے لیے بوڑھی عورت لکڑیاں اکٹھی کرکے لاتی اور کہتی انھیں اس کی آگ میں ڈال دو جو ہمارے معبودوں کی مذمت کرتا ہے۔ اور جب انھیں آگ میں پھینکا گیا تب اُنھوں نے فرمایا ’’حسبي اللّٰہ نعم الوکیل‘‘ اللہ تعالیٰ نے آگ کو گلزار بنا دیا۔ حضرت لوط علیہ السلام کے باپ نے کہا آگ نے میری قرابت داری کی وجہ سے ابراہیم علیہ السلام کو نہیں جلایا، اللہ تعالیٰ نے آگ کاشعلہ اس کی طرف بڑھا دیا اور وہ جل کر راکھ بن گیا۔ |