ہم یہاں یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ عقلیت کے مرکز میں جنوبی امریکا کے ملک ارجنٹائن کے نزدیک فاک لینڈ کے جزیرے کے قریب عنبر کا شکار کرنے والے ایک جہاز نے مچھلی کا تعاقب کیا جو ۲۰ فٹ لمبی ۵ فٹ چوڑی اور سو(۱۰۰) ٹن وزنی تھی۔ مچھلی نے ایک شکاری جیمز بارٹلے کو نگل لیا۔ بڑی جدوجہد کے بعد مچھلی ماری گئی۔ اس کے بعد جب مچھلی کا پیٹ چاک کیا گیا تو جیمز بارٹلے بے ہوشی کے عالم میں زندہ پایا گیا۔ فوری طبی امداد کے بعد بارٹلے تندرست ہو گیا البتہ اس کی جلد متاثر ہو گئی۔[1] مضمون نگار جناب شیر محمد سید صاحب نے اس بارے میں بعض دیگر دلچسپ اُمور بھی ذکر کیے ہیں۔ مولانا مودودی مرحوم نے بھی یہ واقعہ تھوڑے سے اختلاف سے ذکر کیا ہے[2] اور یہ بھی نقل کیا ہے کہ وہ شخص ساٹھ(۶۰) گھنٹے مچھلی کے پیٹ میں رہا تھا۔ جب معمولی حالات میں ایسا ہونا ممکن ہے تو اللہ تعالیٰ کے معجزہ کے طور پر ایسا ہونا کیوں غیر ممکن ہے !!! قرعہ اندازی: قرآنِ مجید کی اس آیت سے اور سورت آلِ عمران کی آیت نمبر ۴۴ سے، جس میں سیدہ مریم صدیقہ کی پرورش کے بارے میں قرعہ اندازی کا ذکر ہے، فقہائے کرام نے قرعہ اندازی کے جواز پر استدلال کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی الجامع المسند الصحیح (صحیح بخاری) کی کتاب الشہادات کا آخری باب قرعہ کے جواز پر قائم کیا ہے اور ان دونوں آیات مبارکہ کے ساتھ ساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے معلقاً اور چار مرفوع روایات سے بھی استدلال کیا ہے۔ جو روایت تعلیقاً ہے اسے امام بخاری نے قبل ازیں ’’باب إذا تسارع قوم في الیمین‘‘ |