Maktaba Wahhabi

117 - 438
تجھ سے اور ان سب لوگوں سے بھر دوں گا جو ان میں سے تیری پیروی کریں گے۔‘‘ اس لیے اللہ تعالیٰ کے اس فیصلے کے مطابق ہم یقینا عذاب چکھنے والے ہیں۔ ﴿ فَأَغْوَيْنَاكُمْ ﴾ الغوی ’’الغي‘‘ سے ہے اور ’’الغي‘‘ اس جہالت کو کہتے ہیں جو غلط اعتقاد پر مبنی ہو۔ کیونکہ جہالت کبھی تو عقیدے پر مبنی ہوتی ہے اور کبھی عقیدے کو اس میں دخل نہیں ہوتا۔ پہلی قسم کی جہالت کا نام ’’الغي‘‘ گمراہی ہے۔[1] الغی، الرشد کی ضد ہے: ﴿ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ ﴾ [البقرۃ: ۲۵۶] ’’بلاشبہہ ہدایت گمراہی سے صاف واضح ہوچکی ہے۔‘‘ دنیا میں کفار ومشرکین خود کو گمراہ نہیں سمجھتے۔ مگر قیامت کے روز جب آنکھیں کھل جائیں گی تو اپنی گمراہی کا اعتراف کریں گے اور کہیں گے کہ ہم نے تمھیں گمراہ کیا تھا بلکہ پیشوا اور راہنما رب تعالیٰ کے سامنے بھی اس کا اعتراف کریں گے: ﴿ قَالَ الَّذِينَ حَقَّ عَلَيْهِمُ الْقَوْلُ رَبَّنَا هَؤُلَاءِ الَّذِينَ أَغْوَيْنَا أَغْوَيْنَاهُمْ كَمَا غَوَيْنَا تَبَرَّأْنَا إِلَيْكَ مَا كَانُوا إِيَّانَا يَعْبُدُونَ ﴾ [القصص: ۶۳] ’’وہ لوگ کہیں گے جن پر بات ثابت ہوچکی، اے ہمارے رب! یہ ہیں وہ لوگ جنھیں ہم نے گمراہ کیا، ہم نے انھیں اسی طرح گمراہ کیا جیسے ہم گمراہ ہوئے، ہم تیرے سامنے بری ہونے کا اعلان کرتے ہیں، یہ ہماری تو عبادت نہیں کرتے تھے۔‘‘ علامہ راغب فرماتے ہیں کہ ان آیات کا مفہوم یہ ہے: ’’کفار کہیں گے ہم نے ان کے ساتھ انتہائی مخلصانہ سلوک کیا تھا جو
Flag Counter