Maktaba Wahhabi

116 - 438
﴿ فَحَقَّ عَلَيْنَا قَوْلُ رَبِّنَا إِنَّا لَذَائِقُونَ (31) فَأَغْوَيْنَاكُمْ إِنَّا كُنَّا غَاوِينَ (32) فَإِنَّهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ (33) إِنَّا كَذَلِكَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِينَ (34) ﴾ [الصّٰفّٰت: ۳۴۔ ۳۱] ’’سو ہم پر ہمارے رب کی بات ثابت ہوگئی، بے شک ہم یقینا (عذاب) چکھنے والے ہیں۔ سو ہم نے تمھیں گمراہ کیا، بے شک ہم خود گمراہ تھے۔ پس بے شک وہ اس دن عذاب میں ایک دوسرے کے شریک ہوں گے۔ بے شک ہم مجرموں کے ساتھ ایسے ہی کیا کرتے ہیں۔‘‘ یہ نتیجہ ہے سرکشی اور اللہ تعالیٰ کی حد سے تجاوز کرنے کا۔ چنانچہ وہی لیڈر اور پیشوا کہیں گے کہ اس الزام تراشی کا کوئی فائدہ نہیں ہم بھی تمھاری طرح گمراہ تھے ہمارے بارے میں ہمارے رب کا فرمان سچا ہوگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے مراد وہ بات ہے جو شیطان لعین کے چیلنج کے جواب میں فرمائی گئی تھی: ﴿ اخْرُجْ مِنْهَا مَذْءُومًا مَدْحُورًا لَمَنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنْكُمْ أَجْمَعِينَ ﴾ [الأعراف: ۱۸] ’’فرمایا اس سے نکل جا، مذمت کیا ہوا، دھتکارا ہوا، بے شک ان میں سے جو تیرے پیچھے چلے گا میں ضرور ہی جہنم کو تم سب سے بھر دوں گا۔‘‘ ایک اور مقام پر فرمایا: ﴿ قَالَ فَالْحَقُّ وَالْحَقَّ أَقُولُ (84) لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنْكَ وَمِمَّنْ تَبِعَكَ مِنْهُمْ أَجْمَعِينَ ﴾ [صٓ: ۸۴۔ ۸۵] ’’فرمایا پھر حق یہ ہے اور میں حق ہی کہتا ہوں کہ میں ضرور بالضرور جہنم کو
Flag Counter