Maktaba Wahhabi

298 - 438
ہیں۔ ایک قول یہ ہے کہ منٰی میں جمرات کے قریب ثبیر پہاڑ کے پتھر کو قربان گاہ بنایا گیا۔[1] مسند امام احمد میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب ابراہیم علیہ السلام کو مناسک حج کا حکم دیا تو شیطان نے سعی کی جگہ میں ان کے ساتھ دوڑ لگائی، ابراہیم علیہ السلام اس پر سبقت لے گئے۔ پھر جبرائیل علیہ السلام انھیں جمرہ عقبہ کے پاس لے گئے توشیطان پھر اُن کے سامنے آیا۔ اُنھوں نے اسے سات کنکریاں ماریں، پھر جمرہ وسطیٰ پر ان کے سامنے آیا تو اُنھوں نے اسے سات کنکریاں ماریں اور اسی مقام پر (اسماعیل علیہ السلام کو) پیشانی کی ایک جانب پر گرایا۔ اسماعیل علیہ السلام نے سفید قمیص پہن رکھی تھی۔ اُنھوں نے عرض کیا: اے ابا جان! آپ کے پاس مجھے کفن دینے کے لیے اور کوئی کپڑا نہیں آپ اسے اُتار لیجیے، تاکہ آپ مجھے اس میں کفنا سکیں۔ وہ قمیص اُتارنے کے لیے تیار ہوئے توانھیں پیچھے سے آواز آئی: اے ابراہیم ! یقینا تم نے خواب سچ کر دکھایا۔[2] یہ روایت طبرانی کبیر اور ابن جریر میں بھی مروی ہے۔ علامہ ہیثمی نے اسے نقل کیا ہے[3] اور ایک جگہ فرمایا ہے: ’’رجالہ ثقات‘‘ (اس کے سب راوی ثقہ ہیں۔) اور دوسری جگہ فرمایا ہے: ’’رجالہ رجال الصحیح غیر أبي عاصم الغنوی وھو ثقۃ‘‘ ’’اس کے سب راوی صحیح بخاری و مسلم کے ہیں سوائے ابوعاصم غنوی کے، وہ ثقہ ہے۔‘‘ علامہ احمد شاکر رحمہ اللہ نے بھی فرمایا ہے: ’’إسنادہ صحیح‘‘ (اس کی سند صحیح ہے۔)[4]
Flag Counter