Maktaba Wahhabi

433 - 438
﴿ وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِينَ (171) إِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنْصُورُونَ (172) وَإِنَّ جُنْدَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ (173) فَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّى حِينٍ (174) وَأَبْصِرْهُمْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ (175) أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ (176) فَإِذَا نَزَلَ بِسَاحَتِهِمْ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ (177) وَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّى حِينٍ (178) وَأَبْصِرْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ (179) ﴾ [الصّٰفّٰت: ۱۷۱- ۱۷۹] ’’اور بلاشبہہ یقینا ہمارے بھیجے ہوئے بندوں کے لیے ہماری بات پہلے طے ہو چکی کہ بے شک وہ یقینا وہی ہیں جن کی مدد کی جائے گی اور بے شک ہمارا لشکر، یقینا وہی غالب آنے والا ہے۔ سو ایک وقت تک ان سے منہ موڑلے۔ اور انھیں دیکھ، پس وہ بھی عنقریب دیکھ لیں گے۔ تو کیا وہ ہمارا عذاب جلدی مانگتے ہیں؟ پھر جب وہ ان کے صحن میں اترے گا تو ڈرائے گئے لوگوں کی صبح بُری ہوگی۔ اور ایک وقت تک ان سے منہ موڑلے۔ اور دیکھ، پس وہ بھی جلدی دیکھ لیں گے۔‘‘ اس سے پہلی آیت میں مشرکین کو ڈرایا گیا تھا کہ اپنے کفر کا انجام تم عنقریب دیکھ لوگے، اب ان آیات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تسلی و تشفی ہے کہ آپ کامیاب اور فوز المرام رہیں گے یہی ہمارا اَزل سے فیصلہ ہے۔ ﴿ وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا ﴾ ہمارے بھیجے ہوئے رسولوں کے بارے میں ہمارا فیصلہ پہلے سے طے ہے۔ ’’کلمۃ‘‘ سے مراد بات بھی، فیصلہ بھی اور وعدۂ ثواب و عقاب بھی ہے، جیسے کفار کے بارے میں فرمایا گیا ہے:
Flag Counter