بلکہ مکہ والے ہجرت کے بعد قحط کے عذاب سے بھی دو چار ہوئے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَإِنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا عَذَابًا دُونَ ذَلِكَ وَلَكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ ﴾ [الطور: ۴۷] ’’اور یقینا ان لوگوں کے لیے جنھوں نے ظلم کیا، اس (آخرت) سے پہلے بھی ایک عذاب ہے اور لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔‘‘ وہ نہیں سمجھتے کہ یہ کسی جرم کا نتیجہ ہے۔ اس عذاب میں بھی ایک حکمت ہے: ﴿ وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴾ [السجدۃ: ۲۱] ’’اور یقینا ہم انھیں قریب ترین عذاب کا کچھ حصہ سب سے بڑے عذاب سے پہلے ضرور چکھائیں گے تاکہ وہ پلٹ آئیں۔‘‘ مگر وہ عذاب سے کوئی عبرت نہیں پکڑتے۔ کفار مکہ دنیوی عذاب میں مبتلا ہوئے ان کا غرور خاک میں مل گیا۔ آخرت کا عذاب بھی ان کامقدرہے جس کا احساس وہ مرتے ہی کرلیتے ہیں۔ |