Maktaba Wahhabi

431 - 438
ماننے سے انکار کر دیا۔ ان کا مطالبہ تو جنس کتاب کا تھا مگر یہ تو کتاب ’’مھیمن‘‘ ہے۔ ان کا مطالبہ تو رسول کا تھا مگر یہ تو امام الانبیا صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، مگر اس کے باوجود نہ انھوں نے رسول کو تسلیم کیا نہ ہی کتاب پر ایمان لائے۔ ﴿ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ ﴾ چنانچہ اس کفر و تکذیب کا انجام وہ عن قریب معلوم کر لیں گے۔ ’’سوف‘‘ حرف تسویف ہے جس میں مستقبل کے معنی پائے جاتے ہیں اسی لیے اسے حرف استقبال بھی کہتے ہیں۔ یعنی اگرچہ کفر کے انجام سے یہ فی الحال دو چار نہیں ہو رہے لیکن عن قریب لامحالہ اس کا انجام انھیں معلوم ہو جائے گا۔ چنانچہ دنیا میں ذلت ورسوائی ان کا مقدر بنے گی اور آخرت کا عذاب اس پر مستزاد ہے۔ بدر میں کفار بڑے کروفر سے اِتراتے ہوئے نکلے تھے ابو جہل نے تو کہا تھا: ہم واپس نہیں پلٹیں گے بدر پہنچ کر شراب پییں گے۔ اونٹوں کا گوشت کھائیں گے۔ مغنیوں کے گیت سنیں گے عرب یہ نظارہ دیکھے گا۔ مگر اس کا غرور خاک میں مل گیا۔ عبداللہ بن مسعود جیسے نحیف ونزارنے اس کا سر تن سے جدا کیا تو وہ حسرت و یاس کی تصویر بنا ہوا تھا۔ کفار کے ستر(۷۰) سپوت مارے گئے جنھیں ایک پرانے کنویں میں ڈالا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ﴿ فَهَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ﴾ [الأعراف: ۴۴][1] ’’جس کا تمھارے ساتھ تمھارے رب نے وعدہ کیا تھا وہ تم نے حق سچ پالیا۔‘‘ مکہ مکرمہ فتح ہوا تو باب کعبہ پر مشرکین مکہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا خیال ہے میں تمھارے بارے میں کیا کرنا چاہتا ہوں؟ اُنھوں نے کہا: خیر کا معاملہ، آپ کریم بھائی اور کریم بھائی کے بیٹے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اذھبوا فانتم الطلقاء )) جاؤ تم آزاد ہو۔[2]
Flag Counter