Maktaba Wahhabi

265 - 438
﴿ فَأَنْجَاهُ اللَّهُ مِنَ النَّارِ ﴾ [العنکبوت: ۲۴] ’’تو اللہ نے اسے آگ سے بچالیا۔‘‘ معجزات کے انکار نے پرویز کو قرآن مجید میں ان آیات سے اعراض اور پورے واقعے سے اغماض پر مجبور کیا۔ حالانکہ وہ ’’جوئے نور‘‘ لکھنے سے پہلے تسلیم کرتے تھے کہ ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا گیا تھا۔ لکھتے ہیں: ’’ سورت انبیاء کی آیات مندرجہ صدر میں ایک درمیانی کڑی ہے، جس سے اس امر کی طرف اشارہ پایاجاتا ہے کہ آپ کو آگ میں ڈال دیا تھا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے کرشمہِ رحمت سے آپ کو آگ کی ہلاکت سے محفوظ رکھا۔‘‘[1] بلکہ معجزے کو تسلیم کرتے ہوئے اس حقیقت کا اعتراف یوں کرتے ہیں: ’’کس کا جلنا اور کس کا جلانا، یہ تو ایک آزمایش تھی جس سے ایمانِ ابراہیمی کندن بن کر نکلا، تنہا عقل کے دائرے میں آج بھی یہ بات سما نہیں سکتی کہ آگ کی تاثیرِ حرارت کس طرح برودت میں تبدیل ہو سکتی ہے لیکن خدا کی حکومت وجبروت کی حدود ایک سائنسدان کے معمل ( Laboratory ) کی چاردیواری میں گھر کر نہیں رہ سکتیں، اس کی وسعتیں، حدود فراموش اور اس کی پنہائیاں، قیود سے نا آشنا ہیں۔ جس کے قانونِ مشیت نے آگ میں حرارت کا اثر پیدا کیا، اس کا ایک ادنیٰ سا اشارہ اس کا اثر سلب بھی کر سکتا ہے۔‘‘[2]
Flag Counter